حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 2 |
یات طیب |
|
اور طلبہ حضرت مدنی قدس سرہٗ کے استقبال کے لئے کھڑے ہوئے تھے، انہیں حضرت مدنیؒ کی علالت اورمعذوری کا علم نہیں تھا، سب نے یہی سمجھا کہ حضرت مدنیؒ قدس سرہٗ تشریف لے آئے ہیں ، سب نے حضرت مدنی زندہ آباد، شیخ الاسلام زندہ باد کے نعرے لگانے شروع کردئے اور مدرسہ تک اسی طرح نعرے لگاتے رہے اور حضرت حکیم الاسلامؒ پر اس کا کوئی اثر نہیں تھا، بخوشی سفر پورا کیا اور جلسہ سے فاغ ہو کر پھر سہارنپور کے راستہ سے ہی واپسی ہوئی، اس واقعہ سے حضرت حکیم الاسلامؒ کی خورد نوازی، رواداری،تواضع و انکساری، صبر و تحمل، دینی خدمت کا جذبہ اور اس کے لئے قربانی و مجاہدہ جیسی متعدد صفات کا علم ہوجاتا ہے۔دوسرا واقعہ حضرت حکیم الاسلامؒ کے تحمل و بردباری کا ایک عجیب واقعہ بندہ کے علم میں بھی ہے، بڑوت کے قریب ایک بستی (کشن پوربرال) میں جلسہ کی تاریخ حضرت حکیم الاسلامؒ نے طے فرمائی تھی، حضرت کو اس بستی کا نام یاد نہیں رہا، بڑوت تشریف لائے اور وہاں پھونس والی مسجد میں دریافت فرمایا کہ یہاں قریب میں کسی بستی میں جلسہ ہے، بتایا گیا کشن پور برال میں آج جلسہ ہے، کشن پور برال پہونچے معلوم ہوا کہ شام سے جلسہ شروع ہوگا، حضرت حکیم الاسلامؒ دوپہر کو ہی پہنچ گئے تھے، استنجے کا تقاضہ ہوا، کسی نے پیشاب خانہ کی طرف رہنمائی کی، دیکھا کہ اینٹیں اوپر نیچے کرکے رکھ دی گئی ہیں اور اینٹیں جمی ہوئی بھی نہیں ہیں ، قدم رکھنے سے ان کے گرجانے کا خطرہ ہے اور پیشاب خانہ سے نکلنے کی نالی بھی صاف نہیں جس کی وجہ سے پیشاب اور پانی وغیرہ جمع ہو رہا ہے، انتہائی ضعف و نقاہت کی حالت میں بمشکل پیشاب سے فراغت ہوسکی مگر زبان سے صرف اتنا فرمایا۔ یہاں پیشاب کرنا بھی بڑا مجاہدہ ہے، اس کے علاوہ نہ ڈانٹ نہ ڈپٹ نہ اظہار ناراضگی، البتہ شام کو کھانا تناول نہیں فرمایا کہ یہاں بڑے استنجے کا تقاضہ ہوا تو کیا ہوگا اور چائے وغیرہ بھی بہت معمولی برائے نام ہی لی اصرار کرنے پر فرمایا، خواہش نہیں ۔ ہنسی خوشی رہے، ادنیٰ درجہ ناراضگی کا بھی اظہار نہیں ہوا، اہل مدرسہ نے مزید مہربانی یہ فرمائی کہ شام کی نشست میں تقریر نہیں کرائی، حضرت حکیم الاسلامؒ نے تقاضہ بھی فرمایا تو مدرسہ والوں نے کہا کہ حضرت کا بیان تو صبح کی نشست میں تجویز ہے، لوگوں کو اسی کی اطلاع کی گئی ہے، حضرت حکیم الاسلامؒ نے اس کو بھی منظور فرما لیا اور رات بھر اسی طرح بلا کچھ کھائے پئے قیام فرمایا۔