حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 2 |
یات طیب |
|
حکیم الاسلام ؒ اور مسلم پرسنل لا بورڈ مولانا محمد اسلام قاسمی استاذ حدیث دارالعلوم وقف دیوبند ہندوستان میں مغلیہ عہد حکومت کے زوال کے بعد انگریزوں کی ہندوستان آمد اور مغربی تہذیب و علوم کی اشاعت شروع ہوئی اور سقوط حکومت ۱۸۵۷ء کے بعد تو ملک میں مکمل طور پر انگریزوں کا تسلط ہوگیا، اور استعماری قوت نے خاص طور پر مسلم معاشرہ اور اسلامی تہذیب و قوانین کو اپنے جور و استبداد کا نشانہ بنایا، علماء دین اور دانشوران ملت پر ظلم و ستم ڈھائے، کیونکہ یہی طبقہ انگریزی حکومت سے بغاوت کیلئے عوام کی رہنمائی اور سربراہی کرتا رہا، پھر مغربی علوم و ثقافت کو تمام باشندگان ملک پر مسلط کرنیکی پالیسی جاری ہوئی، اسلامی علوم و تہذیب کی بقا ء و تحفظ کیلئے ملک کے گوشے گوشے میں علماء و مفکرین نے مسلمانوں کیلئے تعلیمی اداروں کی بنیادیں ڈال دیں ، اس وقت تک ملک میں مسلم حکمرانوں کے ذریعہ جاری کردہ ملکی وعائلی قوانین ہی کا نفاذ ہوتا رہا ، مسلم امت کے عائلی اور معاشرتی قوانین کی تنسیخ کی کوششیں نہیں ہوئیں ، نہ ان میں تبدیلی کی پالیسی حکومت کے زیر غور رہی، یہ بھی حکومت وقت کی ہندوستان میں بغاوت اور افراتفری یا بدنظمی سے بچے رہنے کی ایک مصلحت اور ملکی نظم کی ضرورت تھی، البتہ انگریزوں نے اسلامی قانون کو رفتہ رفتہ ختم کرنے کی ابتدا کردی تھی، سب سے پہلے ۱۸۶۶ء میں حکومت برطانیہ نے فوجداری قانون کو ختم کیا، پھر قانون شہادت اور قانونِ معاہدات منسوخ کئے اور بالآخر مسلمانوں کے ’’معاشرتی قوانین‘‘ میں تبدیلی کی راہیں ہموار کی جانے لگیں اور اس کیلئے حکومت نے ’’رائل کمیشن‘‘ مقرر کیا، اس کمیشن نے قوانین اور صورت حال کا جائزہ لینے کے بعد حکومت کو واضح کردیا کہ ان قوانین کا تعلق مذہب سے بہت گہرا ہے، اس لئے ان میں تبدیلی کا مطلب براہ راست مذہبی امور میں مداخلت اور مذہبی آزادی کو مجروح کرنا ہوگا، چنانچہ حکومت نے اقتدار