حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 2 |
یات طیب |
|
بھی طرح مداہنت اور مصلحت کوشی کو برداشت نہیں کرتا۔ اللہ نے تو حکم دیا ہے ۔ فلذلک فادع واستقم کما امرت ولا تتبع اھوائھم پس آپ اس دین کی طرف دعوت دیجئے جس طرح آپ کو حکم دیا گیا ہے۔ اسی پر مضبوطی کے ساتھ جمے رہئے اور لوگوں کی خواہشات پر نہ چلئے۔ (الشوریٰ-۱۵) دین کے معاملے میں مداہنت وہ خطرناک بیماری ہے جسے قرآن مجید کے مفاد پرست، دنیا پرست علماء کی صفت بنایا ہے۔کچھ اہم نکات کتاب ہٰذا ’’اپنی دعوت کے قرآنی اصول‘‘ میں دعوت کے طریقۂ کار کے باب میں کچھ اہم موضوعات شامل ہونا ضروری ہیں جسے کہیں کہیں اجمالاً آپ نے ارشاد بھی فرمایا ہے پھر تفصیل طلب ہیں ۔ وہ اہم نکات نہیں ہیں ۔دعوت دین کا انداز دو ٹوک ہو جس سے حق و باطل واضح ہوجائے۔ مشرکین پر شرک کی شناعت ظاہر ہوجائے اور توحید کی دعوت مکمل طور پر پیش ہوجائے۔ اس طریقۂ انداز میں خواہ کتنی آزمائشیں آئیں یہ کام اور یہ انداز بہرحال برقرار رہنا چاہئے۔ جو لوگ اس کام کو لے کر اٹھیں انہیں بہرحال مصلحتوں کے دھوکہ سے بچنا چاہئے۔ مصلحتیں دین کے کام کو غلط سمت میں ڈال دیتی ہیں ۔ اس لئے دعوت بلا حمد بھی پوری قوت کے ساتھ دی جائے۔ بلا سے داعی کی پوزیشن خراب ہو، اس کی شخصیت بے حیثیت ہوجائے۔ اسے ساحر و مجنوں کہا جائے۔ داعی دین کو اس یقین کے ساتھ اٹھنا چاہئے کہ حالات خواہ کیسے ہی خراب ہوں باطل خواہ کتنا ہی طاقتور کیوں نہ ہو۔ وسائل و افراد کی قلت ہو پھر بھی اللہ کی نصرت اہل حق کے شاملِ حال رہے گی۔ رواداری دعوت کے لئے زہر ہے۔ ایک فریب اور شیطان کی چال ہے ؎ آہ یہ رواداری یہ انداز تجدید پتھر نہیں کہلائی اب دعوتِ توحید b دعوت دین اور غلبہ اسلام کے لئے صحیح راہ درست طریقہ پر اختیار کرنا چاہئے۔ غلط راہوں سے حق کو غالب کرنے کے فریب میں پڑنا گمراہی اور لاحاصل ہے۔ جمہوریت اور سیکولرزم کے راستے دین کی دعوت بے وقوفی ہے اور سنت نبوی کی خلاف ورزی ہے۔