حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 2 |
یات طیب |
|
ستفتح مشارق الارض و مغاربھا علیٰ امتی و عمّا لہا فی النار الاَ من اتقی اللہ وادی امانۃ (ابو نعیم فی حلیۃ) ’’عنقریب مشرق و مغرب میری امت پر فتح ہوں گے۔ ایک جگہ ساری زمین کے خزانوں پر اسلام کا قبضہ دکھاتے ہوئے فرمایا: أوتیت بمفاتیح خزائن الارض فؤضعت فی یدی۔ مجھے زمین کے خزانوں کی کنجیاں عطا کی گئی ہیں اور خزانے میرے ہاتھ پر رکھ دئیے گئے ہیں ۔‘‘ (۱۴)اسلام اور داعیان اسلام عالمی ہیں جب اسلام عالمی مذہب ہے۔ اسلام کی دعوت عالمی ہے تو امت مسلمہ بھی عالمگیر امت ہے۔ اہل اسلام کو کسی خاص وطن میں مقید نہیں کیا جاسکتا۔ دشمنان اسلام کی بنائی ہوئی لائنیں انہیں پابند نہیں کرسکتی۔ پوری دنیا ان کا وطن ہے۔ اس لئے کہ مسلم قوم وہ قوم ہے جن کا مذہب عالمی ہے ، جس کا خدا پوری دنیا، پوری کائنات کا خدا ہے۔لہٰذا اللہ پاک نے پوری دنیا کو مسلمانوں کی میراث بنا دیا ہے : یرثھاعبادی الصالحون۔ لہٰذا دنیا کا ہر خطہ اور ہر ملک مسلمانوں کا ہے۔ ہندوستان، پاکستان، عرب، امریکہ، افریقہ سب مسلمانوں کی واجبی میراث ہیں ۔ چین و عرب ہمارا ہندوستاں ہمارا مسلم ہیں ہم وطن سارا جہاں ہمارا اسی طرح مسلمانوں کی شناخت ان کی قومیت محض یہ ہے کہ وہ توحید کے علم بردار ہیں ، مومن اور مصطفوی ہیں اور ان کا وطن ان کا دیس اسلام ہے۔ بازو تیرا توحید کی قوت ہے اسلام تیرا دیس ہے تو مصطفوی ہے حضرت مولانا محمد طیب صاحبؒ اس حقیقت کوبڑے واضح طور پر تحریر کرتے ہیں ۔ آپ رقم طراز ہیں : ’’مسلم قوم جس کے ساتھ اسلام وابستہ ہے کسی خاص وطن کی پابند نہیں ۔ ساری دنیا اس کا وطن ہے اور کوئی ایک وطن اسے دوسرے وطن سے روک نہیں سکتا۔بلکہ سارے عالم میں مسلم قوم کے پھیل جانے اور آخر کار اس کے ہمہ گیر اقتدار اور عالمی قبضہ کی خبر دی گئی ہے۔ اس لئے دنیا میں اس کے پھیل جانے کی خبر دراصل اسلام کے پھیل جانے اور عالمی بن جانے کی اطلاع جو اس کی قوم کے راستہ سے واقعہ بنے گی۔ ھوالذی ارسل رسولہ بالھدیٰ و دین الحق لیظھرہٗ علی الدین کلہ پس اسلام کو