حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 2 |
یات طیب |
|
۲۰مارچ میں اجلاس کی دوسری نشست بعد نماز ظہر رکھی گئی تھی جس میں مناظر اسلام حضرت مولانا سید مرتضیٰ حسن صاحب چاندپوری رحمۃ اللہ علیہ کا بیان ہوا، پھر حضرت مولانا محمد ابراہیم صاحب سیالکوٹی کا بیان ہو اور اخیر میں تحفظ ختم نبوت کے سرخیل سرتاج، ختم نبوت کے عاشق زار، استاذ العلماء، دارالعلوم کے صدرالمدرسین حضرت مولانا سید انور شاہ کشمیری رحمۃ اللہ علیہ کا عالمانہ خطاب ہوا۔ ۲۰مارچ کی بعد نماز ظہر کی نشست میں حضرت مولانا بدر عالم صاحب میرٹھی ثم مہاجر مدنی نوراللہ مرقدہٗ کا خطاب ہونا تھا۔ حضرت کے خطاب سے پہلے اس نشست میں پہلے حضرت حکیم الاسلام مولانا محمدطیب صاحبؒ اور پھر اس کے بعد آپ کے برخوردار حضرت مولانا محمد طاہر صاحب، حضرت قاسم العلوم کے دونوں نبیروں نے یکے بعد دیگر تلاوت قرآن کریم فرمائی، اس کے بعد حضرت مولانا بدر عالمؒکا تفصیلی خطاب ہوا،پھر تیسرے دن کے اختتامی اجلاس میں صدر جلسہ حضرت مولانا حبیب الرحمن عثمانیؒ کا صدارتی خطاب ہوا۔قادیان میں بہت سے قادیانی تائب ہوئے الحمد للہ اس اجلاس میں علماء دیوبند کے بیانات سے بہت سارے قادیانی قادیانیت سے تائب ہوکر حلقہ بگوش اسلام ہوئے جن میں چودھری سلطان علی صاحب گورداسپور، چودھری برکت علی صاحب داروغہ ضلع گورداسپور، چودھری برکت علی کے بھائی اور حکیم غلام محمد صاحب وغیرہ کے نام قابل ذکر ہیں ۔ یہ لوگ بڑے پرانے قادیانی تھے۔ عرصہ دراز سے مرزائی ہونے کی وجہ سے رشتے ناطے بھی قادیانیوں سے خوب تھے لیکن الحمد للہ حق و صداقت کی آواز سن کر بلا خوف لومۃ لائم علماء دارالعلوم دیوبند کے ہاتھوں مرزائیت سے تائب ہو کر دین اسلام میں داخل ہوگئے۔ ناظرین کرام! دارالعلوم دیوبند کے بانیین میں حضرت مولانا محمد قاسم نانوتویؒ کا نمایاں نام آتا ہے۔یقینا اس کی بنیاد میں اس کے بانیوں کا اثر ہمہ وقت کار فرما ہے، اس عظیم درس گاہ کی تربیت زندگی کو ایک ایسے رخ پر ڈالنے کی ضامن ہے کہ اس کا فاضل کبھی محدث، کبھی مفسر، کبھی مناظر، گاہے میر کارواں اور گاہے مبلغ دین ۔ الغرض دینی خدمات کے لئے ہمہ جہت کوششوں کا امین ہوتا ہے۔ اس درس گاہ سے تربیت یافتہ کو سلیہ پنجاب اور اس کے ہمراہیوں کے مقابل میں فریضہ حق و صداقت ادا کرتے ہوئے میدان میں شمشیربدست بھی دیکھا جاسکتا ہے اور خانقاہوں کے گوشوں میں بھی مصروف وہ تبلیغ دین کے لئے کمر بستہ نظر آئے گا۔ ان روایات پارینہ کی امین حکیم الاسلام مولانا محمد طیب صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی ذات گرامی بھی تھی۔