حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 2 |
یات طیب |
|
(۱) علمی جامعیت چناں چہ آپ نے علمی جامعیت میں کمال کے ساتھ درس وتدریس سے رابطہ رکھتے ہوئے دارالعلوم دیوبند میں حدیث کے تدریس اور ’’حجۃ اللہ البالغہ‘‘ کے کراماتی درس کو جاری رکھا، اور یہ وہ خصوصی کتاب تھی جس میں آپ کے حکیمانہ ذوق کے اسرار اور جواہر خوب خوب نمایاں ہوئے اور پڑھنے والوں کو بیک درس ایسے ایسے یواقیت اور لآلی ہاتھ آجاتے جن کا میسر آنا مدتوں کی محنتوں کے بعد بھی مشکل ہوتا۔ ابتداء سے انتہاء تک ساری ہی کتابوں کی تدریس کا سلسلہ رہا، دار العلوم میں ’’حجۃ اللہ البالغہ‘‘ کا درس تو بہت ہی مشہور اور مقبول تھا۔ ۱۳۹۷ھ کے درمیان ِ سال میں جب شیخ الحدیث حضرت مولانا شریف الحسن صاحب دیوبندیؒ کا وصال ہوا تو فوری طور پر بخاری شریف جلد اوّل اور ترمذی شریف جلد اوّل کا درس حضرت مہتمم صاحب ؒ نے شروع کرادیا سلسلہ ٔ درس کی برکات کو موقوف ہونے سے بچا لیا اور جب تک متبادل انتظام نہ ہوا آپ نے ان دونوں اہم ترین کتابوں کا درس دیا۔ آپ کے درس حدیث کے نکات اور علمی حقائق او رمعارف اس وقت ایک کتاب کی شکل میں طبع بھی کردیے گئے تھے۔(۲) مؤثر اور حکیمانہ انداز آپ کے طویل ترین دورِاہتمام میں دارالعلوم متعدد بار بڑی ہلچل اور شورش سے گذرا مگر اللہ تعالیٰ کی بخشی ہوئی صفات وصلاحیتوں سے نہایت ہی مدبرانہ اور حکیمانہ انداز پر ان سب ناپسندیدہ حالات کو بطریق احسن نمٹایا اور دار العلوم کو زبردست بھونچالوں سے باہر نکالا۔ (دار العلوم کی تفصیلی تاریخ اس کی گواہی دے گی)(۳) فہم وفراست آپ کی فہم وفراست سے دار العلوم کے مختلف اور متنوع عقدئہ لاینحل بڑی خیر وخوبی سے حل ہوئے اور باوجود مختلف طبائع اور مزاج کے اساتذہ او رکارکنان میں ایک ایسا اتحاد اور ایسی باہمی یکانگت کا نظارہ دیکھنے میں آیا اب جن کے دیکھنے کو نگاہیں ترستی ہیں ۔(۴)دل کش انداز ِ بیان وتعارف حضرت مہتممؒ کے دورِمسعود میں اہل علم وفضل واردین وصادرین کا جو سلسلہ نظر آتا ہے اور آپ کے دلکش