حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 2 |
یات طیب |
|
حکیم الاسلامؒ کا اسلوبِ بیان اور بلندیٔ فکر مولانا غلام نبی قاسمی استاذ حدیث دارالعلوم وقف دیوبند حکیم الاسلامؒ کو اللہ تعالیٰ نے جن علمی کمالات سے نوازا تھا ان میں زبان و بیان اور تحریر و تقریر کا ایک خاص ملکہ عطا فرمایاتھا، جس موضوع پر لکھتے یابولتے اس کے بنیادی عناصر کا اہتمام سیاق وسباق کی رعایت موضوع کے قریب و بعید کے مناسبات اور لوازمات کی پابندی ، قصص و امثال سے وضاحت ، خوبصورت محاورات کا استعمال، الفاظ کے انتخاب اورمناسب تعبیرات کی رعایت، جب بات شروع کرتے تو دھیمی رفتار سے کچھ آگے بڑھتے تو میدانی دریاؤں کی طرح سے مست خرام جوں جوں دور ہوتے چلے جاتے رفتار بڑھتی چلی جاتی۔ جس میں جھرنوں کا حسن، قوس وقزح کا جمال ،بجلی کی چمک، موسم بہاراں کی دلکشی، مرغ زاروں کی دلفریبی، شبنم کی ٹھنڈک او رنسیم سحر ی کی جاں نوازی، سب کچھ ہوتا موضوع کے ہر پہلو کو اپنے انداز میں سوچتے اپنے انداز میں برتتے ایک خاص ترتیب سے ہرہر جزء کا احاطہ کرتے، مدعاکو ثابت کرنے کے لئے عقلی،، نقلی، لمی، فلسفی، سائنسی ہر قسم کے دلائل ہر قسم کے نظائر اور ہر قسم کے شواہد، بات سے بات نکتہ سے نکتہ تسلسل جیسے مرارید کی لڑی، زبان سے الفاظ کیا موتی جھڑتے ، فقرے کیانکلتے جیسے شاخوں سے کلیاں ٹوٹ رہی ہوں ، مطالعہ وسیع، معلومات بے انتہاء، حافظہ بے پناہ، جیسے شخص واحد کئی زرخیز دماغوں کا مجموعہ، کئی شخصیتوں کاجامع ،کئی کئی کتب خانوں کا مجمع اور علم و آگہی کی ایک چلتی پھرتی کائنات۔