حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 2 |
یات طیب |
|
کی جارہی ہے۔ دور حاضر میں خانقاہوں کا تقریباً ایسا ہی معاملہ ہے۔ حکیم الاسلامؒ رقم طراز ہیں : ’’مبلغ مخاطبوں کو اپنے ساتھ زمانۂ طویل تک وابستہ اور کثیر الملازمت رکھے تاکہ ان میں تبلیغ و تربیت سے کوئی خاص رنگ قائم ہوجائے۔ جسے شرعی اصطلاح میں صعبت و معیت کہتے ہیں حق تعالیٰ نے آنحضرتB کو حکم دیا کہ جو اصحابؓ آپ کے زیر تربیت ہیں اور بالخصوص فقراء، مسلمین آپ اُن کو صبح و شام اپنی صحبت میں رکھئے اور ان میں رہئے۔ واصبر نفسک مع الذین یدعون ربھم بالغدٰۃ والعشی یریدون وجھہ ولا تعد عیناک عنھم ترید زینۃ الحیٰوۃ الدنیا ولا تطع من اغفلنا قلبہ عن ذکرنا واتبع ھواہ و کان امرہ فرطاً۔ اور آپ اپنے آپ کو ان لوگوں کے ساتھ جمائے رکھیں جو صبح و شام اپنے رب کو پکارتے ہیں اور وہ اس کی رضاکے طالب ہیں اور آپ بہرحال ان سے اپنی نگاہیں نہ ہٹائیں دراں حالیکہ آپ دنیوی زندگی کی زینت کے خواہاں ہیں اور آپ ان لوگوں کی اطاعت نہ کریں جن کے دل کو ہم نے اپنے ذکر سے غافل کر دیا ہے اور جو اپنی خواہشات کی اتباع کرتے ہیں اور جن کا معاملہ زیادتی کا ہے۔ (۳۱)قیام حکومت الٰہیہ اور دعوت و تبلیغ حکیم الاسلامؒ قیام حکومت الٰہیہ کے لئے دعوت و ارشاد کو ضروری قرار دیتے ہیں ۔ یعنی جب دعوت و تبلیغ کے ذریعہ ماحول سازگار ہوجائے اور امت مسلمہ بالخصوص اور غیر مسلم بالعموم اس لائق ہوجائیں گے تو اسلامی نظام خود قائم ہوجائے گا۔ حکیم الاسلامؒ لکھتے ہیں : ’’اسلامی قانون اور شرعی سیاست اپنی ذات سے معقول و دل پذیر امن خیز اور مظالم شکن سہی لیکن اس کے لئے اس کے مناسب فضا اور ماحول کی بھی تو ضرورت ہے جو اسے دلچسپ اور دل پذیر بنائے اور وہ ماحول بغیر اس حقانی تبلیغ اور دعوت و ارشاد کے پیدا نہیں ہو سکتا جو عرض کردہ قرآنی اصول پر مبنی ہے۔ اس لئے اسلامی فضا پیدا کرنے والے اس نظام تبلیغ کو چھوڑ کر اسلامی دیانت اور اسلامی سیاست دونوں کے لئے زمین ہموار کرلینا مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن ہے۔ اگر بغیر اس ارشادی نظام کے اسلامی نظام کا کوئی ڈھانچہ قائم بھی کر لیا جائے تو وہ محض اسمی و رسمی ہوگا‘‘۔ (۳۲)