حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 2 |
یات طیب |
|
اضافی اوصاف کے سلسلے میں شان تربیت، ترک شدت، عزم و استقلال، رعایت طبائع اور انمول صحت و معیت وغیرہ کا بیان ہے۔دستور العمل کتاب کے آخر میں حضرت حکیم الاسلامؒ نے تبلیغ کے لئے ایک پروگرام اور دستور العمل بھی مرتب فرمادیا ہے جو انتہائی جامع ہے اوردس نکات پر مشتمل ہے۔ ۱-مبلغین اسلام اپنا ایک امیر اورمرکز بنائیں جس کی ہدایت پر کام انجام دیں ۔ ۲-حسب ضرورت ذیل مراکز کا قیام ہو۔ ان مراکز کے ذریعہ رہنمائی اور جائزہ کا کام ہوتا رہے۔ ۳-اس دعوت کے مدعو غیر مسلم ہوں جن کے سامنے دین رکھا جائے۔ داخلی صلاح کے لئے دوسری جماعتیں ہوں جو مسلمانوں کی اصلاح و ارشاد کو اپنا نصب العین بنائیں ۔ ۴-ان داعیوں کے پاس ایک مختصر کتب خانہ اور دارالمطالعہ ہو جس میں اسلامی کتب کے علاوہ ان مذاہب کی کتابیں ہوں جن کے ماننے والوں کے درمیان کام کرنا ہے تاکہ ان کی نفسیات کو سامنے رکھاجا سکے۔ ۵-تبلیغی دورے جماعتی طور پر ہوں اور جماعتیں اہل علم کی قیادت میں نکلیں ۔ پروپیگنڈہ اور تشہیر کے سے گریز ہو۔ ۶-جماعتوں میں بااثر افراد کو شامل کیا جائے تاکہ دعوت کے اثرات وسیع اور پائیدار ہوں ۔ ۷-مقام دعوت کے بااثر اور سرآورد لوگوں سے پہلے رابطہ قائم کیا جائے اور ان کو ہم چناں بنانے کی کوشش ہو۔ ۸-کلمہ حق قبول کرنے والوں کی خصوصی تربیت کا نظم ہو۔ ۹-وقفہ وقفہ سے تبلیغی مقامات کا بار بار دورہ ہو اور اثرات کا جائزہ لیا جاتا رہے۔ ۱۰-اصحاب تبلیغ یاد داشتیں مرکز بھیجتے رہیں ۔ اس دستور العمل کے مطالعہ سے اندازہ ہوتا ہے کہ اس میں کتنی جامعیت ہے اور اگر اسے ٹھیک طور سے اپنایا جائے تو امت کو شاہراہ ترقی پر گامزن کرنے کے لئے یہ کافی ہے۔ حالات حاضرہ کے پیش نظر جب کہ امت داخلی افتراق و انتشار اور اغیار کی سازشوں کی وجہ سے کمزوری کی شکار ہے اس بات کی شدید ضرورت ہے کہ امت کے سامنے دعوت کے کام کی اہمیت کو اجاگر کیا جائے اور قرآن و سنت کی روشنی میں اجتماعی طور پر اس مشن پر امت کو لگا دیا جائے کہ یہی ہماری قوت کا