حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 2 |
یات طیب |
|
مصائب آتی رہتی ہیں جن کی تم شکایت کرتے ہو تو انہیں کے مقابل بے شمار نعمتیں اور لطف و کرم کے بے پناہ احسانات بھی موجود ہیں ! اگر بیماری پھیلانے والے ، ایذا دینے والے جانور ہیں تو اس کے بالمقابل ایسے بھی جانور ہیں جو صحت بخش اور قوت آفریں ہیں ، اگر زمین پر آفاتِ سماویہ آتی ہیں تو دوسری طرف فضائوں کی نسیم جانفزا، فرحت بخش ہوائیں ، بادلوں کی سخاوت، بارش کی حیات بخشی، دریائوں کی حیات آفریں روانی، عالم کے لئے صدہا نعمتوں اور زندگیوں کا سہارا بھی موجود ہے، غرض جتنی مصیبتیں آپ شمار کر ا سکتے ہیں ان کے مقابل میں ان سے کہیں زیادہ ہم نعمتیں گنوا سکتے ہیں بلکہ ہر ملک میں جہاں مصیبت کا پہلو ہے وہیں اسی میں راحت و سکون کا بھی پہلو موجود ہے اگر زہر جان لیوا ہے تو انہیں زہروں سے بہت سی بیماریوں کا علاج بھی کیا جاتا ہے اس لئے اگر تم ان مصائب کی وجہ سے خدا کا انکار کرتے ہو تو ان نعمتوں پر خدا کے وجود کا اقرار کیوں نہیں کرتے؟ یہ کون سی منطق ہے کہ مصیبت بھیجنے کا فعل تو اس کے انکار کے لئے حجت ہو مگر اس کی نعمتیں نازل کرنے کا فعل اس کے اقرر کی حجت نہ ہو؟ ان آفتوں پر خدا کا شکوہ تو جائز ہو مگر ان کے مقابل اضداد یعنی نعمتوں پر اس کا شکریہ جائز نہ ہو؟ یہ عقل و فہم کا کیسا فیصلہ ہے؟ اوریک طرفہ فیصلہ کیوں ہے؟ الزامی جواب کو حضرت حکیم الاسلامؒ صاحب نے اپنے مخصوص انداز میں بڑی تفصیل سے تحریر فرمایا ہے اس کے بعد جو تحقیقی جواب دیا ہے وہ اردو میں کلامی مباحث کا ایک بے مثال شاہکار ہے یہ جواب چھوٹے سائز کے ڈھائی سو صفحات پر پھیلا ہوا ہے، ترتیب مقدمات و استخراج نتائج کی ایک طویل بحث پر مشتمل ہیں اور یہ بحث کتاب ہی میں پڑھنے کی چیز ہے، یہ جواب ایسے عقلی مقدمات پر مشتمل ہے اور ہر استدلال اتنا محکم اور ناقابلِ تردید ہے کہ اس کی صداقت کو تسلیم کئے بغیر کوئی چارہ کار نہیں ، وجود باری پر جتنے شبہات بھی وارد ہو سکتے ہیں ان کا مدلل و مبرہن جواب دیا ہے۔ کتاب نوع بنوع مباحث طرز استدلال و استخراج نتائج کے اعتبار سے ایسی ہے کہ عوام کے بجائے اہل علم کے مطالعے کی چیز ہے۔ منکرینِ وجودِ باری تعالیٰ میں اگر ضد کا مادہ نہیں ہے تو یقینا ان کا دل ان دلائل پر مطمئن ہوجائے گا ورنہ ضد کے سامنے تو سر پر چمکتے ہوئے سورج کا بھی انکار کیا جا سکتا ہے۔آفتاب نبوت حضرت حکیم الاسلامؒکی تقریر شیریں زبانی و حلاوت بیانی کے ساتھ الفاظ مرصع مع انداز بیان جچا تلا، احادیث و آیاتِ قرآنی کے ایک ایک لفظ سے نکتہ آفرینی کی خصوصیت کی وجہ سے ہر ایک کے لئے اپنے اندر بڑی دلکشی رکھتی تھیں ، وہ ایک فصیح و بلیغ خطیب کی حیثیت سے پورے ملک میں قابل رشک شہرت رکھتے تھے، یہ شہرت سطحی باتوں کی وجہ سے نہیں تھی بلکہ ان کی تقریروں کی معنوی قدرو قیمت کی بنا پر تھی، ان کی ہر