حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 2 |
یات طیب |
|
حکیم الاسلام حضرت مولانا محمد طیب صاحبؒ اور ان کی تصانیف کا عکس جمیل مفتی محمد احسان قاسمی استاذ حدیث دارالعلوم وقف دیوبند دیوبند کا نام جب ذہن میں آتا ہے اور قلم کی نوک صفحۂ قرطاس پر مرقوم ہوتا ہے تو تاریخ کا ایک طویل ترین کہکشانی سلسلہ خودبخود ذہن کے زاویہ میں ابھرنے لگتا ہے۔ علم و عمل کے گوہِ گراں ، رشد و ہدایت کے روشن مینار، فکر و تدبر کی ہزارہا قندیلیں یہاں روشن ہیں ۔ انہیں قدسی صفحات شخصیات میں سے خانوادۂ قاسمی نیر تاباں ، سحر البیان مقرر، حسن عمل، حسن کردار کی حامل ذاتِ بابرکات، زہد و تقویٰ کے امام و کامل اور علم و فن کے صحیح العقیدہ و سلیم الفکر عالم عارف باللہ حکیم الاسلام مولانا محمد طیب صاحب مظفر الدین قدس سرہٗ کی ذات والا صفات بھی ہے۔ جو نہ صرف اپنے ذاتی اوصاف جمیلہ، علم و فضل، زہد و تقویٰ، اخلاق و دیانت جیسی وقیع ترین صفات کی بنا پر آسٹریلیا سے لے کر امریکہ تک اور نیل سے لے کر تابہ خاک کا شغر، مثل آفتاب و ماہتاب نمایاں تھے۔ بالفاظ دیگر حضرت حکیم الاسلامؒ اپنی اعلیٰ علمی و خوانگی نسبتوں کی وجہ سے نہ صرف دیوبند ہی کے قابل فخر سرمایہ تھے بلکہ آپ اپنی خوش طبعی اور فکر بصیرت کے باعث ملک وبیرون ملک تقریباً تمام مکاتبِ فکر اسلامی کے حلقوں میں قول و مقبول و متعارف تھے۔ مخلوق خدا کی ظاہری و باطنی اصلاح کو مقصدِ حیات دے کر خالصۃً و لوجہ اللہ لوجہ الاسلام اخلاص نیت کے ساتھ دنیا کی ہر ضلالت و گمراہی میں ہدایت کے فانوس جلانا ایک مصلح و رہنما کی عنداللہ معراج ہوتی ہے۔ اس مقصد کے حصول کے لئے اہل اللہ کے یہاں تین طریقے رائج ہیں ، کوئی تصوف کی راہ سے گم کردہ