حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 2 |
یات طیب |
|
وعظ کی مقبولیت حق تعالیٰ شانہٗ حضرت حکیم الاسلامؒ کو شان مقبولیت عطا فرمائی تھی آپ کی ایک ایک ادا سے مقبولیت کی شان ٹپکتی محسوس ہوتی تھی، آپ کا وعظ بھی انتہائی مقبول ہوتا تھا جس بستی یا جس شہر میں وعظ تجویز ہوتا لوگ اطراف و جوانب سے کھنچ کھنچ کر چلے آتے تھے اور وعظ حالاں کہ انتہائی سادگی کے ساتھ ہوتا تھا مگر انتہائی پُرمغز اور پُرحکمت ہوتا تھا اور بیان میں انتہائی کشش ہوتی تھی اور سامعین پر ایک محویت طاری ہوجاتی تھی کہ وعظ ختم ہونے سے پہلے کوئی اٹھنے کا نام نہیں لیتا تھا۔ بندہ کو سب سے پہلے حضرت قدس سرہٗ کا وعظ میرٹھ میں سننے کی سعادت میسر آئی، محلہ لال کرتی، شہر میرٹھ میں وعظ کا اعلان تھا،بندہ کا بچپن تھا، آٹھ دس سال کی عمر ہوگی، وعظ میں شرکت کے لئے ہمارے یہاں زین پور سے بس بھر کر آئی تھی جس میں بندہ بھی شریک تھا ’’اَلْمُسْلِمُ مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُوْنَ مِنْ لِسَانِہٖ وَ یَدِہٖ‘‘ اور ’’اَلْمُؤْمِنُ منْ امنہ النَّاس علی دِمائِھِمْ وَ اَمْوَالِھِمْ‘‘ یہ دو حدیثیں پڑھیں اور انہیں دو حدیثوں پر مفصل بیان ہوا، سامعین کا بہت بڑا مجمع تھا اور سب انتہائی ساکت وصامت اہل محلہ کی اکثریت اگر چہ فرقہ بریلویت سے تعلق رکھتی ہے مگر سب انتہائی متأثر تھے۔حکمت و بصیرت حکمت و بصیرت کا حق تعالیٰ شانہٗ نے وافر حصہ آپ کو عطا فرمایا تھا، جہاں تشریف لے جاتے اس حکمت و بصیرت کا معاملہ فرماتے اس وجہ سے ہر طبقہ اور مکتب فکر کے لوگ آپ سے خاص عقیدت رکھتے تھے۔گردوارہ میں بیان سکھوں نے اپنے خاص گردوارہ میں مدعو کرکے بیان کرایا، حضرت قدس سرہٗ نے گرونانک کی سیرت پر مبسوط بیان فرمایا جس سے سکھ لوگ بہت متاثر ہوئے اور ان کے بڑے لوگوں نے بیان کیا کہ گرو نانک سے متعلق اتنی معلومات تو ہم کو بھی نہیں تھی۔ایک مناظرہ میں شرکت حضرت والا قدس سرہٗ کا مزاج مناظرانہ نہیں تھا، مگر ایک جگہ مناظرہ تجویز تھا اور اس میں حضرت حکیم الاسلامؒ کو مدعو کیا تھا، فریق مخالف نے نقض امن کا اندیشہ ظاہر کرکے وہاں کے تھانہ والوں سے یہ طے کرا لیا کہ کوئی