حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 2 |
یات طیب |
|
ادارہ اور اس کے فضلاء کی تنظیم، سائنس اور اسلام، اساسِ توحید، حج، اہمیت تزکیہ، جواہر انسانیت، ملت اسلامیہ کا المیہ اور اس کا علاج، تعلیم نسواں ، افاداتِ علم و حکمت، مذہب اور سیاست، مسلم پرسنل لا، اسلام اور آزادی، عروج و زوال، تیونس و مراکش کی جدو جہدآزادی، فلسطین کا مسئلہ، آئینۂ خدمت جمعیۃ علماء ہند، نصابِ تعلیم کی تدوین، تصویر سازی کی مذہبی و تمدنی حیثیت، اشتراک مذہب ،دنیا و آخرت، عالم اصغر، اساسی عبادات، اہمیت نماز، رمضان اور اس کے مقاصد و برکات، فضیلت تقویٰ، اسلام میں عید کا تصور، محبت و معیت، تعلیم جدید، مرکز و سعات، امتیازدارالعلوم، اکابر دیوبند و آزادیٔ ہند، امارتِ شرعیہ، جامع مذہب، نبیٔ امی، راہنمائے انقلاب، عظمتِ حفظ، اسلامی آزادی، تکمیل انسانیت، حضرت نانوتوی جیسے موضوعات پر سیر حاصل گفتگو ملتی ہے۔ خطبات حکیم الاسلام کے مطالعے سے اندازہ ہوتا ہے کہ حضرت حکیم الاسلامؒ کی نگاہ کتنی دور رس تھی اور علوم نقلیہ و عقلیہ میں حضرت کو کتنا درک حاصل تھا، خطبات حکیم الاسلام کے مباحث علمی اور فقہی بھی ہیں ، ادبی اور فنی بھی ہیں ، اصلاحی و تربیتی بھی ہیں ، ان میں حکایت و تمثیلات بھی ہیں ، ان میں ملی اور سیاسی مسائل کا تجزیہ بھی ہے اور صاحب خطبات کا ملی درد بھی اس کے ہر ہر جملے سے واضح ہوتا ہے، اسی طرح حضرت کی علوم جدیدہ پر گہری نگاہ کا اندازہ ہوتا ہے اور حکمت ولی اللٰہی ہر ہر سطر سے مترشح ہوتی ہے۔ حکیم الاسلامؒ کے حکیمانہ خطبات کے چند نمونے:معارف القرآن قرآن کریم کے ایک تو الفاظ ہیں ، ایک معانی ہیں جو الفاظ میں پوشیدہ ہیں ، پھر ان معانی کی تہہ میں حقائق ہیں ، حقائق کے تحت معارف ہیں اور معارف میں کیفیات ہیں جو قلوب پر طاری ہوتی ہیں ، کتاب اللہ کے نزول کا مقصد محض الفاظ و معانی کی سمجھ بوجھ ہی نہیں بلکہ اس کا مقصد ایسے قلوب و اذہان کی تربیت و تزکیہ بھی ہے جو الفاظ و معانی کی تہہ میں چھپے ہوئے حقائق و معارف کے ادراک کے قابل بھی ہوں اور ان معارف کی کیفیات کا محل بھی بن سکیں ۔ (۷)فلسفۂ موت موت جیسے فزع اکبر ہے جیسے عظیم مصیبت ہے ویسے ہی عظیم ترین نعمت ہے،عظیم ترین انعام خداوندی بھی ہے، موت کے بارے میں صرف ایک پہلو ہی سامنے نہ رہنا چاہئے۔ ہائے افسوس، ہائے افسوس کا بلکہ