حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 2 |
یات طیب |
|
حکیم الاسلام حضرت مولانا محمد طیب صاحبؒ اور مسلم پرسنل لاء بورڈ مولانا شمس الدین آفریدی دارالعلوم زکریا، بھوپال نمونۂ اسلاف، پاکیزہ صفات، طیب اخلاق سے بھرپور شخصیت کے حامل انسان تھے، حضرت مولانا محمد طیب صاحب رحمۃ اللہ علیہ نصف صدی سے زیادہ عرصہ تک دارالعلوم دیوبند کے مسند اہتمام پر فائز رہے اور مسلک دیوبند کی ترجمانی کرتے رہے، دارالعلوم کا تعارف ایک چھوٹے سے قصبے سے نکل کر پورے عالم میں کرایا۔ اللہ تعالیٰ نے ظاہری خوبصورتی کے ساتھ باطنی خوبیوں سے بھی آراستہ فرمایا تھا۔ خوش نما صورت، پاکیزہ سیرت، نرم گفتار، تحریر و تقریر میں روانی کے ساتھ علم و حکمت کے دریا بہاتے تھے، بدعات کے خلا ف مناظرانہ انداز کے بجائے مشفقانہ و ہمدردانہ طریقہ اختیار فرماتے تھے، تقریر میں اتنی سادگی و شگفتگی ہوتی تھی کہ سامعین مسحور ہوجاتے تھے۔ پچاس سال قبل ممبئی جیسے شہر میں علماء دیوبند کے لئے مساجد کا داخلہ ممنوع تھا۔ وہاں حضرت مولانا محمد طیب صاحبؒ کے بیانات کا سلسلہ شروع ہوا۔ حضرت حکیم الاسلامؒ کے مواعظ حسنہ نے مخالفین پر ایسا اثر پیدا کیا کہ جو مساجد میں علماء دیوبند کو داخل نہیں ہونے دیتے تھے وہی حضرات حکیم الاسلامؒ کو مساجد میں لے کر گئے اور محراب و ممبر پر بٹھایا اور بیانات سننے کے لئے بڑی تعداد میں جمع ہونے لگے۔ اسی زمانہ میں مولانا محمد پالن حقانی صاحبؒ کے بیانات بھی ممبئی میں زور و شور کے ساتھ جاری تھے، حقانی صاحب حضرت حکیم الاسلامؒ کے ایک جملہ کو بڑے مزے لے کر ذکر فرمایا کرتے تھے۔ کہ ایک دفعہ بریلوی علماء کے بعض حضرات نے شکایتاً حضرت محمد مولانا محمد طیب صاحبؒ سے عرض کیا