حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 2 |
یات طیب |
|
گھنٹہ تفصیلی بیان میں دارالعلوم کے اختلاف سے متعلق ایک لفظ بھی بیان نہیں فرمایا گویا کہ کچھ ہوا ہی نہیں اس سے زیادہ کمال احتیاط اور کیا ہوگی۔دارالعلوم سے عشق حضرت حکیم الاسلامؒ کو دارالعلوم سے عشق کے درجہ کا تعلق تھا رات دن دارالعلوم کی ہی فکر میں رہتے حتی کہ کوئی بھی وعظ اور کوئی بھی بیان ہوتا، کسی بھی موضوع پر ہوتا مگر عموماً بیان میں کسی بھی ادنیٰ مناسبت سے دارالعلوم کی خدمات کا تذکرہ آہی جاتا اور دارالعلوم کا تذکرہ فرماتے ہوئے دارالعلوم کے ساتھ غیر معمولی تعلق کا اندازہ ہوتا جس کو تمام سامعین محسوس فرماتے۔ ایک دفعہ شہر میرٹھ میں حضرت حکیم الاسلامؒ کی تشریف آوری ہوئی، مرکز تبلیغ خیر المساجد، خیرنگر میں ہفتہ واری تبلیغی اجتماع میں حضرت حکیم الاسلامؒ کا بیان شروع ہوا، شروع میں دعوت و تبلیغ کی اہمیت و ضرورت سے متعلق بیان فرمایا پھر اس دعوت و تبلیغ کی مناسبت سے دارالعلوم کی خدمات کا تذکرہ شروع فرمایا اور پورا بیان اسی پر ختم فرمایا۔ایک عجیب خواب اسی دوران ایک دوسرے نیک صالح شخص نے خواب دیکھا کہ ایک مکان میں چند بزرگ حضرات تشریف فرما ہیں ، ایک حضرت گنگوہی علیہ الرحمہ ہیں اور ایک حضرت مولانا مدنی نوراللہ مرقدہٗ اور تیسرے بزرگ حضرت شیخ الحدیث حضرت مولانا زکریا صاحب قدس سرہٗ ہیں ۔ یہ تینوں اکابر تشریف فرما ہیں ، اتنے میں باہر سے حضرت حکیم الاسلامؒ دروازے سے اندر داخل ہوئے اور ان حضرات کے قریب جاکر بیٹھ گئے۔ حضرت گنگوہی قدس سرہٗ نے وعظ فرمایا جس میں خطبہ کے بعد تین آیات تلاوت فرمائیں اور انہیں آیات سے متعلق بیان شروع فرمایا، وہ تین آیات یہ ہیں ۔ ’’وَلَقَدْ نَعْلَمُ اَنَّکَ یَضِیْقُ صَدْرُکَ بِمَا یَقُوْلُوْنَO فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّکَ وَ کُنْ مِّنَ السّٰجِدِیْنَO وَاعْبُدْ رَبَّکَ حَتّٰی یَاْتِیَکَ الْیَقِیْنْO اہل علم حضرات جانتے ہیں کہ یہ آیات آنحضرتBکی تسلی کے لئے نازل ہوئی ہیں ، یہود اور کفار آنحضرتBبرا کہتے تھے جس سے آنحضرتBکو تکلیف ہوتی تھی، اس موقع پر آنحضرتBکی تسلی کے لئے یہ آیات نازل ہوئیں ۔