حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 2 |
یات طیب |
|
صامت و ناطق سرگرمیاں اور تکبیر مسلسل کے ساتھ تسبیح و مناجات کا حسین و دل کش امتزاج، اساتذہ کی عطا کردہ فکر و نظر کی رعنائیاں اور ان پر مستزاد بے لوثی اور خلوص کی دولت گراں مایہ۔ ان سب نے مل کر ان کی شخصیت کو عظمت کے منارۂ بلند پر پہونچا دیا تھا۔خطیبانہ مقام بلند ان کی حیاتِ مبارکہ کے متنوع گوشوں اور پہلوئوں میں ایک نمایاں پہلو ان کا خطیبانہ اور واعظانہ مقامِ بلند ہے، بلا خوف تردید یہ بات کہی جا سکتی ہے کہ پورے برصغیر میں ان جیسا متبحر اور قابویاب خطیب ان کے زمانے میں نہیں تھا، ان کا خطیبانہ پروقار اور دھیما انداز، ان کے علمی، تمثیلی اور لطیف استدلالات، شریعت کے اسرار و رموز پر ان کی گہری نگاہ، شیریں بیانی، سلاست و فصاحت،وسعتِ معلومات ان کے انفرادی امتیازات ہیں جن میں کوئی ان کا سہیم و شریک نہ ملے گا۔ مفکر اسلام حضرت مولانا سید ابوالحسن علی ندویؒ رقم طراز ہیں : حضرت حکیم الاسلامؒ عوام کی اصلاح اور وعظ و ارشاد میں شیخ وقت حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانویؒ کے اسلوب کے متبع تھے، حسن تقریر اور دعوتی و اصلاحی رنگ ان کا امتیاز تھا، جس سے ہزاروں انسانوں کو فائدہ پہونچا، ہزاروں دلوں میں دین کے احترام کا جذبہ اور علماء کے متعلق حسن ظن پیدا ہوا، ایسا خوش بیان مقرر و واعظ، وسیع المعلومات اور نورانی شکل کا مشکل سے دیکھنے کو ملتا تھا، جس پر پہلی نظر پڑتے ہی قلب شہادت دیتا کہ یہ فطرتاً معصوم ہیں ، ایسا معلوم ہوتا تھا کہ ان میں ضرر پہونچانے کی صلاحیت ہی نہیں ہے۔‘‘(۳) حضرت مولانا محمد تقی عثمانی لکھتے ہیں : ’’جہاں تک وعظ و خطابت کا تعلق ہے، اس میں تو اللہ تعالیٰ نے حضرتؒ کو ایسا عجیب و غریب ملکہ عطا فرمایا تھا کہ اس کی نظیر مشکل سے ملے گی، بظاہر تقریر کی عوامی مقبولیت کے جو اسباب آج کل ہوا کرتے ہیں ، حضرت حکیم الاسلامؒ کے وعظ میں وہ سب مفقود تھے، نہ جوش و خروش، نہ فقرے چست کرنے کا انداز، نہ پر تکلف لسّانی، نہ لہجہ اور ترنم،نہ خطیبانہ ادائیں ، لیکن اس کے باوجود وعظ اس قدرمؤثر، دلچسپ اور مسحور کن ہوتا تھا کہ اس سے عوام اور اہل علم دونوں یکساں طور پر محظوظ اور مستفید ہوتے تھے، مضامین اونچے درجے کے عالمانہ اور عارفانہ، لیکن اندازِ بیان اتنا سہل کہ سنگلاخ مباحث بھی پانی ہو کر رہ جاتے، جوش و خروش نام کو نہ تھا، لیکن الفاظ و معانی کی ایک نہر سبیل تھی جو یکساں روانی کے ساتھ بہتی اور قلب و دماغ کو نہال کر دیتی