حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 2 |
یات طیب |
|
حضرت حکیم الاسلامؒ اور تحفظ ختم نبوت مولانا شاہ عالم گورکھپوری تحفظ ختم نبوت دارالعلوم دیوبند اپنے قارئین کو یہ بات پہلے ہی بتا دینا مناسب سمجھتا ہوں کہ راقم سطور نے حضرت حکیم الاسلام محمد طیب صاحب رحمۃ اللہ علیہ کو اپنی ان ظاہری آنکھوں سے تو نہیں لیکن خود ان کے کارناموں کی روشنی میں ضرور دیکھا اور خوب خوب دیکھا ہے۔ اس کے لئے ظاہر سی بات ہے کہ حضرت حکیم الاسلام نور اللہ مرقدہٗ کی سیرت و سوانح کے تعلق سے ہمیں جو کچھ لکھنا، کہنا ہوگا اس میں بھی مصدقہ تاریخی اوراق ہی کا سہارا لینا ہوگا۔ اسی لئے حضرت حکیم الاسلامؒ کو بندۂ ناچیز نے جن آنکھوں سے دیکھنے کا اعتراف کیا ہے۔ اس سے اگر کسی کو اختلاف ہو تو ہوا کرے لیکن تاریخ کے ان پوشیدہ اوراق سے امید ہے کہ کسی کو اختلاف نہ ہوگا۔ عقیدہ ختم نبوت اور اس کا تحفظ چوں کہ اسلام کے بنیادی عقائد میں سے ہے اس لئے بحیثیت مسلمان ہونے کے اس سے وابستگی ہر خاص و عوام کو ہوتی ہی ہے لیکن تاریخ کے اوراق میں وہ لوگ انتہائی خوش بخت شمار ہوتے ہیں جن کا تعلق، تحفظ ختم نبوت اور اس کے مقتضیات سے وابستگی، وارفتگی کی حد تک ہوتی ہے۔ موجودہ صدی کی تاریخ پر نظر ڈالی جائے تو فخر رسل سید الکونین حضرت محمدB کی ذات اقدس کے ساتھ آپB کی تاج ختم نبوت سے عشق اور ہر جعل و تصرف اور عقیدۂ ختم نبوت سے محفوظ کرنے کا پاکیزہ جذبہ جن جن خوش نصیبوں کو ملا ان کی طویل فہرست میں حضرت حکیم الاسلامؒ محمد طیب صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی شخصیت بھی نمایاں نظر آتی ہے اور تاریخ کے اوراق میں جابجا عاشقان تحفظ ختم نبوت کی پاکیزہ جماعت میں حضرت حکیم الاسلامؒ کو پڑھا اور دیکھا جاسکتا ہے۔ بطور دلیل اس دعوی پر حضرت حکیم الاسلام کی تصنیفات کا جائزہ لیا جائے تو تحفظ ختم نبوت کے موضوع پر آپ کی خدمات کا ایک