حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 2 |
یات طیب |
|
جس سے جگر لالہ میں ٹھنڈک ہو وہ شبنم مولانا محمد حنیف صاحب ملیؒ معہد ملت، مالیگائوں یہ عالم آب و گل دنیائے کون و فساد ہے۔ یہاں ہر آنے والا جانے کے لئے آتا ہے، حضرت الاستاذ حکیم الاسلام حضرت مولانا محمد طیب صاحبؒ کا حادثۂ وفات بالکل متوقع تھا۔ اخبارات اور دوستوں کے خطوط کے ذریعہ حضرتؒ کی صحت سے متعلق خبریں آنے لگیں تو دل نے بڑے اندیشے کے ساتھ یہ دھڑکا محسوس کیا بالآخر وہ وقت آہی گیا کہ حضرت مہتمم صاحبؒ اپنے رب کے حضور پہنچ گئے۔ فان ماکنا نحذر قد وقع۔ جس کا ڈر تھا وہ ہوکر رہا۔ حضرت مہتمم صاحبؒ جس عظیم ترین منصب کے مالک اور اسلاف کے نمونۂ کامل تھے، آج نقطۂ نظر کا اختلاف رکھنے والوں کو بھی اس کا شدید اعتراف ہے ان کی جدائی پر صدمہ برداشت کرنے والے دل اور اثر لینے والے ضمیر اس وقت تک اشکبار رہیں گے جب تک یہ حادثہ تازہ رہے گا۔ بلکہ حضرتؒ کی یاد ہر نازک موڑ اور ہر تقریب کے موقع پر خون کے آنسو رلائیگی۔ عمر عزیز کے اخیر حصہ میں جن دوستوں نے حضرت کو حریف بناکر خوب خوب لکھا آج ان کی پشیمانی کا یہ حال ہے کہ یالیتنی مت قبل ہذاکہہ کر غم غلط کر رہے ہیں ، لیکن کیا کوئی نوشتۂ تقدیر بھی بدل سکتا ہے۔ ہمیں یقین اور اطمینان ہے کہ مہتمم صاحب نے ملت کی عظمتوں کے لئے جو خطوط عمل اور خدمت دین کے ان مٹ نقوش ثبت کئے ہیں ۔ آج بظاہر اس کو نظر انداز کرنے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں ، لیکن اما ما ینفع الناس کے حتمی فیصلہ کے مطابق ظلم اور ستم گرزمانہ کبھی نہیں مٹا سکتا، بلکہ چشم عالم ایک بار پھر وہ دلکش اور جلوہ افروز منظر دیکھے گا جو حضرت کے دورِاہتمام کا اہم ترین کارنامہ ہے۔