حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 2 |
یات طیب |
|
صبح کی نشست میں نو بجے حضرت حکیم الاسلامؒ کا بیان کرایا، انتہائی بشاشت اور خوش دلی اور انتہائی اطمینان کے ساتھ بیان فرمایا، بیان سے فارغ ہوکر انتہائی بشاشت کے ساتھ واپسی ہوئی، حضرت حکیم الاسلامؒ کا تحمل دیکھنے کے قابل تھا، وہاں سے واپس ہو کر ہی کسی جگہ استنجے وغیرہ سے فراغت فرمائی ہوگی اور کمال یہ کہ مدرسہ والوں پر یہ ظاہر بھی نہیں ہونے دیا کہ اس وجہ سے کھانا نہیں کھایا، یا یہ پریشانی ہے۔ یہ تو کئی دفعہ دیہات کے جلسوں میں دیکھنے کا اتفاق ہوا کہ دیہاتیوں کو موٹا جھوٹا کھانا، بھینس کا گوشت، مرچیں زیادہ، سالن ٹھنڈا، روٹی سخت اور حضرت قدس سرہٗ نے انتہائی رغبت کے ساتھ اس کو تناول فرمایا، چھوٹے چھوٹے لقمے بہت آہستہ آہستہ (چوں کہ دانت بنے ہوئے تھے اس وقت بہت آہستہ کھایا جاتا تھا) کھانے کے دوران لطائف بھی ہوتے رہے۔تواضع و عبدیت کا تیسرا واقعہ ایک دفعہ دارالافتاء دارالعلوم دیوبند میں حضرت حکیم الاسلامؒ تشریف لائے اور حضرت اقدس مفتی محمود حسن صاحب نوراللہ مرقدہٗ کے سامنے دو زانو بیٹھ گئے، حضرت مفتی صاحب قدس سرہٗ کسی فتوے کے لکھنے میں مشغول تھے، جب حضرت مفتی صاحبؒ نے دیکھا تو فوراً کھڑے ہوگئے اور حضرت حکیم الاسلامؒ سے درخواست کی اوپر مسند پر تشریف رکھیں ، حضرت حکیم الاسلامؒ نے عرض کیا اس وقت آپ مہمان ہیں اور مہمان کو میزبان جس جگہ بٹھائے اس کو اس جگہ بیٹھنا چاہئے، جب سائل بن کر تشریف لائیں گے اس وقت آپ وہیں بیٹھیں گے چنانچہ حضرت مفتی صاحبؒ کے اصرار پر حضرت حکیم الاسلامؒ مسند پر تشریف فرما ہوئے، ایک ایسی عظیم شخصیت مہتمم صاحبؒ کی کہ اپنے ماتحت ملازم کے ساتھ یہ معاملہ کس درجہ تواضع و عبدیت کو ظاہر کر رہا ہے اس لئے کہ فقیہ الامت حضرت مفتی صاحب قدس سرہٗ باوجود عظیم شخصیت ہونے کے حضرت مہتمم صاحب قدس سرہٗ کے ماتحت اور ملازم تھے۔کمالِ احتیاط دارالعلوم دیوبند میں شوریٰ و اہتمام کا ہنگامہ شباب پر تھا اسی موقعہ پر میرٹھ میں تشریف آوری ہوئی، شہر والوں کو خیال تھا کہ حضرت مہتمم صاحب قدس سرہٗ وعظ میں دارالعلوم کے اس اختلاف سے متعلق تفصیلات بیان فرمائیں گے، اہل شہر نے بڑی تعداد میں بیان میں شرکت کی اور بہت سے حضرات اسی نیت سے حاضر ہوئے کہ دارالعلوم کے اختلاف کے متعلق تفصیلات سنیں گے مگر سب حاضرین کو انتہائی تعجب ہوا کہ دو ڈھائی