حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 2 |
یات طیب |
|
حضرت حکیم الاسلامؒ کی تصانیف پر ایک نظر مولانا اسیرادروی ریوڑی تالاب، بنارس حکیم الاسلام حضرت مولانا محمد طیب صاحبؒ کی شہرت ایک سحر البیان خطیب اور شیوا بیان مقرر کی حیثیت سے تھی، ان کا ظاہری جاہ و جلال، حسن و جمال، رکھ رکھائو، لباس کی پاکیزگی و زیبائی، پُروقار چہرہ، عالمانہ تمکنت و وجاہت ان تمام خصوصیات نے مل جل کر ان کی شخصیت کو دل کش اور پُروقار بنا یا تھا، پہلی ہی نگاہ میں ان کو دیکھنے والا مرعوب اور متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتا تھا، وہ ایک خطیب اور شیوا بیان مقرر کی جملہ خصوصیات سے متصف تھے، کشیدہ قامت، دل کش شخصیت، سرخ و سپید چہرہ، مخصوص لب و لہجہ، واضح اور صاف لہجہ و آواز، اندازِ گفتگو میں توازن و اعتدال، خودداری اور خود اعتمادی، موضوع کے لحاظ سے الفاظ کا استعمال احادیث و قرآن کے ایک ایک لفظ سے حکیمانہ نکتہ آفرینی خالص عالمانہ زبان میں حقائق و معارف اور اسرار و حکم کی ایسی نقاب کشائی فرماتے تھے کہ علماء، صلحاء، زہاد، اساتذہ علم و فن تو ایک طرف عوام اور کم پڑھے لکھے لوگ بھی مسحور ہو کر رہ جاتے تھے۔ زبان جادو کرتی تھی اور اندازِ بیان دلوں کو جیت لیتا تھا۔ الفاظ و معانی کے پھول برساتی ہوئی زبان، شان و شوکت سے مرصع و مسجع کلام، مخصوص لب و لہجہ، خاص طرزِ ادا کے ساتھ موضوع کے دائرے میں رہتے ہوئے ہرممکن مواد کو سمیٹتی ہوئی، علم و حکمت کا نور بکھیرتی چلی جاتی تھی، سلجھا اور نکھرا ہوا اندازِ بیان، معیاری اور رفیق عالمانہ زبان، پُرشوکت الفاظ کے ساتھ حُسن اخلاص مضمون سے لگن، موضوع سے وابستگی و وفاداری، علم کی گہرائی و گیرائی، مطالعہ کی وسعت، پیش کش کا خوبصورت سلیقہ دلوں پر سحر کرتا چلا جاتا تھا۔ ان کی دقت نظر سلامتی ذہن اصابتِ رائے، احتیاط و تیقظ، اکابر علماء و بزرگانِ دین کی صحبت و تربیت، تقویٰ و طہارت، اخلاص و بے نفسی، غیر جذباتی ٹھنڈی طبیعت، علوم