حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 2 |
یات طیب |
|
حکیم الاسلامؒ اور نصابِ تعلیم مولانا مفتی جمیل احمد نذیری، اعظم گڑھنصابِ تعلیم کیا ہے؟ کسی بھی ادارہ کے لئے، خواہ دینی ہو یا دنیاوی، نصاب تعلیم بنیادی حیثیت رکھتا ہے، نصاب تعلیم کے ذریعے ہم ادارے کے مقاصد کو متعین کر سکتے ہیں کیوں کہ ادارہ کے مقاصد، نصاب تعلیم کے گرد گھومتے ہیں اور اسی کی فکر کی غمازی کرتے ہیں ، نصابِ تعلیم، تعلیم کے اصل مقاصد کے حصول کا سب سے اہم ذریعہ ہوتا ہے۔ نصاب تعلیم، مختلف فنون کی چند مخصوص کتابوں ان کے نوٹس، لیکچر اور معلومات کو مناسب درجہ بندی اور منظم طریقہ سے طلبہ کو فراہم کر دینے کا نام ہے یا بقول بعض مفکرین نصاب تعلیم، تعلیمی اداروں کے ذریعہ متعین تجربوں کے توسط سے طلبہ کی صلاحیتوں کو پروان چڑھانے کا نام ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ نصابِ تعلیم صرف کتابوں کا نام نہیں بلکہ طلبہ کی صلاحیتوں کو پروان چڑھانے کے لئے اداروں میں جو جو چیزیں بروئے کار لائی جاتی ہیں وہ سب نصاب تعلیم کا حصہ ہیں ۔ نصاب تعلیم دو طرح کا ہوتا ہے۔ ایک لازمی، دوسرا اختیاری۔ مدارس کا عام ماحول اور مزاج یہ ہے کہ جو چیزیں باقاعدہ گھنٹوں میں تقسیم ہوتی ہیں یا جن کے اوقات مقرر ہوتے ہیں ، خواہ تعلیمی اوقات میں یا خارج اوقات میں وہی چیزیں نصابی کہلاتی ہیں اور اختیاری مضامین و موضوعات، نصابِ تعلیم کا حصہ نہیں ہوتے۔دینی مدارس کا نصابِ تعلیم دینی مدارس کا نصاب تعلیم کیا ہو؟ کیسا ہو؟ یہ عنوان ہمیشہ ہی مفکرین اور اہل نظر کی بحث و گفتگو کا