حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 2 |
یات طیب |
|
اِن تینوں مقامات کے لئے تین نقطۂ فیض کعبۂ معظمہ، اقصائے مقدسہ، بقعۂ مبارکہ، مکۃ المکرمہ کانقطۂ فیض مسجد اقصیٰ، طور سیناء کا نقطۂ فیض محلِّ شجرہ ان تینوں مقامات سے نقاط فیض کا جو سیلِ رواں ماحولِ بعید کے توسط سے دور دراز علاقوں تک پہونچا تو خود اس کی بنیاد کیا ہے؟ یعنی یہ مقامات مقدس کیوں ہیں ؟تو اس کی وجہ تینوں میں ایک ہے۔ یعنی ان تینوں مقامات مقدسہ کی تقدیس کی بنیاد ’’تجلیات الٰہیہ‘‘ ہیں ۔ تجلیات کی نوعیتیں اور مراتب مقامات کے لحاظ سے ) گو مختلف ہیں مگر ان تینوں میں روح ایک ہے یعنی تجلیات خداوندی اور یہ خود وضعی، طبعی اور فطری لحاظ سے تقدیس و مرکزیت کی مقتضی ہیں ۔ ان ہر سہ نقطہائے فیض کی وضع ، وضع خداوندی ہے، حسی، وجودی، تعمیری اور تشکیلی نہیں ۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم B سے دریافت فرمایا اَیُّ مَسْجِدٍ وُضِعَ اَوَّلاً قَالَ الْمَسْجِدِ الخ قَال ثُمَّ اَیُّ قَال المسجد الاقصٰی۔ معلوم ہوا کہ اَوَّلَ بیت سے عمارت عمارت کعبہ مراد نہیں ، بلکہ وضع بیت اللہ مراد ہے، اسی طرح وضع اقصیٰ سے بھی عمارت نہیں بلکہ بطنی وضع اقصیٰ مرا ہے۔ وضع طور کے سلسلے میں کوئی خبر معصوم یا اثر محفوظ تو نہیں لیکن طور کے دسیوں فضائل و مناقب دیکھ کر وضعِ طور کو بھی وضعِ خداوندی کہنے کی گنجائش ہے۔ اب یہ مقامات مقدسہ مقدس اور مقدس ساز کیسے بنے؟ تو ا س کے لئے ایک اصول سامنے رکھئے۔عالم کی ہر شئے کی موجودگی اولاً باطن میں ہوتی ہے۔ پھر اسی کے مطابق اپنی نوعی شکل پاکر خارج میں اُن کا ظہور ہوتا ہے۔ یہ باطن و ظاہر کے رابطہ کا ایک فطری اصول ہے، جب ان مقامات مقدسہ کی وضع علمِ الٰہی میں وضعِ تقدیس کے ساتھ ہے اور اسی باطنی وضع کے ساتھ ان کا خارجی ظہور اور ان کے مراحل کا تدریجاً ارتقاء ہے تو انہیں مقدس اور مقدس ساز ہی ہونا ہے۔ کیوں کہ جب ان کی وضع مقدس ہے تو ظہور کے بعد ان کی تقدیس کا اثر ضرور پھیلے گا۔وضع کے معنی وضع کے معنی تخلیق کے نہیں بلکہ عملی تعیین و تشخیص کے ہیں کہ کسی مقام کو علمی طور پر ذہن میں مشخص کر لیا جائے۔ اس لئے وضع کعبہ سے مراد، تعیین مقام اور وہ فضائی جہت ہے جو زمین بننے سے ہزاروں برس پہلے متعین ہو کر بیت اللہ کا لقب پاچکی تھی۔نہ یہ کہ بعد کے علامتی نشانات کہ وہ صرف نشانِ کعبہ ہیں ، کعبہ نہیں ۔ پس حقیقی کعبہ وہ صنعی کعبہ ہے جو فضا کی ایک منتخب جہت ہے اور وہی حقیقی کعبہ ہے جو ان علامتی صورت میں چھپا ہوا ہے۔ ظہور کعبہ کی تین صورتیں