حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 2 |
یات طیب |
|
حکیم الاسلام حضرت مولانامحمد طیب صاحب ؒ مولانا سید محمد ازہر شاہ قیصر صاحبؒ سابق مدیر ماہنامہ دارالعلوم دیوبند پچھلی تاریخ میں نہیں بلکہ خود اپنے دور اور اپنی زندگی کے رواں دواں اوقات اور اس زندگی کے پیچ و خم کو دیکھنے سے اندازہ ہوتا ہے کہ نبوت ختم اورانبیاء علیہم السلام کی بعثت کا دروازہ بلاشبہ بند کر دیا گیا ہے، مگر امت کی سطح پراب بھی ان سے مصلحین امت، علماء حق اور قوم و ملت کو زندگی کی نئی تب و تاب بخشنے والے مردانِ کار دنیا میں آتے رہتے ہیں ، جن کی قابل تقلید زندگی، بے غرض عمل، علم و عرفان کی گہرائیاں بابرکت صحبت، اور ہمہ گیر تبلیغی اور اخلاقی سرگرمیاں ملت کو از سر نو زندگی بخشتی ہیں ، اس سلسلہ میں امام احمد بن حنبلؒ، ابن تیمیہؒ، مجدد الف ثانی ؒ، خواجہ معین الدین چشتیؒ، سید احمد شہیدؒ ، حجۃ الاسلام مولانا محمد قاسم نانوتویؒ بانی دارالعلوم دیوبند، مولانا محمد الیاس کاندھلویؒ کا نام لینا غلط نہ ہوگا، یہ حضرات بعض وقت تو امت کی زندگی کے کسی ایک گوشے میں تجدید و تذکیر کا کام کرتے ہیں ، بعض وقت اصلاح و تعمیر کیلئے ان کے سامنے امت کی زندگی کے بہت سے شعبے ہوتے ہیں ، اور وہ سب ہی شعبوں میں اپنی کارکردگی کا اثر چھوڑ جاتے ہیں ۔ حکیم الاسلام حضرت مولانا محمد طیب صاحبؒ نے تقریباً ۸۷؍برس کی عمر پائی عمر کے ابتدائی ۲۰؍سال چھوڑ کر جو تعلیم اور تربیت کی نذر ہوگئے بقیہ ۶۷؍برس انھوں نے درس و تدریس، تصنیف و تالیف، دارالعلوم جیسے عظیم الشان ادارہ کی تعمیر و ترقی، دنیا کے مختلف طبقوں میں بسنے والے کروڑوں مسلمانوں کو قرآن و سنت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب لانے کے لئے ہزاروں میل کے سفر، دن رات دینی مذاکرت، بیعت و ارشاد کی لائن پر ہزاروں افراد کی اخلاقی اور مزاجی تربیت اور ملی اداروں میں کام کرنے والے افراد کی نگہداشت میں گذارے۔ حضرت مرحوم ایک بیحد مصروف زندگی کے انسان تھے مزاجاً بھی نفاست پسند تھے کہ ان کے اوپر کی کئی پیڑھیاں خوشحال زمینداروں اور قصباتی رئیسوں کی پیڑھیاں تھیں اچھا لباس اور گھر کا اچھا ماحول پسند