حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 2 |
یات طیب |
|
حکیم الاسلامؒحکمت قاسمیہ کی نمائندہ شخصیت ایک نادر تحریر کے تناظرمیں مولانا محمد شکیب قاسمی استاذ دارالعلوم وقف دیوبند و ناظم حجۃ الاسلام اکیڈمی حجۃ الاسلام حضرت مولانا محمد قاسم نانوتویؒ دارالعلوم دیوبند ہی کے نہیں ’’فکر دیوبند‘‘ کے بھی بانی ہیں اور ’’فکرِ دیوبند‘‘ دراصل عبارت ہے حجۃ الاسلام حضرت نانوتویؒ کی اس علمی عبقریت سے جو اسلامی عقائد و اعمال اور اخلاق و اقدار کی تفہیم و تشریح میں عقل و نقل کا ایک دلنشیں اسلوب اور دلکش فطری منہج اختیار کئے ہوئے ہے۔ تعریف و امتیاز کے لئے آپ اسے ’’حکمت قاسمیہ‘‘ کا نام دے سکتے ہیں ۔ ’’حکمت قاسمیہ‘‘ فکر دیوبند کا وہ امتیاز ہے جس کی وجہ سے دیوبندی مکتبہ فکر دیگر مکاتب فکر کے درمیان اپنی ایک خاص پہچان اور علمی دنیامیں اپنا ایک مقام رکھتا ہے۔ حکیم الاسلام حضرت مولانا محمد طیب صاحبؒ سابق مہتمم دارالعلوم دیوبند اپنے عہد میں ’’حکمتِ قاسمیہ‘‘ کے ترجمان اور شارح تھے، انہوں نے جدامجد حجۃ الاسلام حضرت مولانا محمد قاسم نانوتویؒ کے علوم و معارف کا بڑی گہرائی سے مطالعہ کیا تھا، قدرت نے انہیں زبان و بیان اور تحریرکا جو سلیقہ عطا فرمایا تھا اس پر جب ’’حکمت قاسمیہ‘‘ شامل ہوگئی تو کتاب و سنت کی تفہیم و تشریح میں وہ حکیمانہ رنگ پیداہوگیا جو حجۃ الاسلام، امام غزالیؒ ، حجۃ اللہ فی الارض اور شاہ ولی اللہ محدث دہلویؒ کے یہاں موجود تھا بلکہ اس سے بھی زیادہ موثر، جاذب نظر اور عقل و فہم کو اپیل کرنے والا۔ حکیم الاسلامؒ کی تحریر، تقریر، تصنیف، گفتگو، مجلس، مکاتب اور منظوم کلام ہر جگہ حکمت قاسمیہ بولتی ہے اور مخاطب پوری طرح محظوظ ہوتا ہے۔ مناسب معلوم ہوتا ہے کہ ’’حکمت قاسمیہ‘‘ کے اس ترجمانِ عالی شان ہی کی زبان سے سنئے کہ ’’حکمت قاسمیہ کے پس منظر اور ان احوال کو سمجھنے کی کوشش