حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 2 |
یات طیب |
|
حکیم الاسلام ؒ کی سیرت طیبہ کے چند نقوش مولانا مفتی محمد فاروق صاحب جامعہ محمودیہ، میرٹھ نحمدہٗ و نصلی علی رسولہ الکریم امابعدولادت آپ کی ولادت باسعادت محرم الحرام ۱۳۱۵ھ مطابق جون ۱۸۹۷ء بروز اتوار دیوبند میں ہوئی۔ آپ کا نام محمد طیب تجویز کیا گیا اور تاریخی نام مظفر الدین رکھا گیا، اول نام سے آپ کی شہرت ہوئی۔تعلیم و تربیت حضرت حکیم الاسلامؒ جب اس عمر کو پہونچے جس میں عموماً بچوں کو بسم اللہ کرائی جاتی ہے، تو اکابر کے مجمع میں آپ کی بسم اللہ حضرت مولانا ذوالفقار علی صاحبؒ والد ماجد حضرت شیخ الہندؒ کے ہاتھ پر ہوئی جو اس وقت دیوبند ہی نہیں بلکہ پورے ہندوستان میں علم و فضل، دین و تقویٰ کے اعتبار سے ممتاز تھے،بسم اللہ کی اس مجلس میں حضرت مولانا ذوالفقار علی صاحبؒ کے علاوہ حضرت شیخ الہندؒ، حضرت مولانا فضل الرحمن صاحبؒ، حضرت مولانا مفتی عزیز الرحمن صاحبؒ، مولانا محمد احمد صاحبؒ اور مولانا حبیب الرحمن صاحبؒ جیسے پائے کے بزرگ اور عالم تھے، بسم اللہ کے بعد اکابر نے ہاتھ اٹھا کر دعا مانگی، بزرگوں کے اٹھے ہوئے ہاتھوں کی اللہ نے لاج رکھی اور حضرت حکیم الاسلامؒ علم و فضل اور کمال شہرت کے اس مقام پر پہونچے کہ ہندوستان کی بہت کم علمی، دینی شخصیتوں کو یہ مقام نصیب ہوا۔ حضرت حکیم الاسلامؒ کو قرآن حفظ کے لئے حضرت تھانوی نور اللہ مرقدہٗ کے مشورہ سے قاری عبدالوحید