حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 2 |
یات طیب |
|
تبلیغی اجتماع اگر آپ غور کریں تو معلوم ہوگا کہ تبلیغ اصلاح کے ان چاروں طریقوں کا ایک مجموعہ مرکب ہے تو یہ تبلیغی جماعت ایک معجون مرکب ہے، گویا یہ نسخہ امرت کا بن گیا جس پر اصلاح نفس کے یہ چاروں طریقے جمع ہوگئے ہیں ، الغرض اس میں محنت کرنے سے بہت ہی بڑا فائدہ ہوگا، آپ کہیں گے کہ تبلیغ میں نکالا کیوں جاتا ہے؟ تو تبلیغ میں اس لئے نکالا جاتا ہے کہ اس میں بزرگوں کی صحبت میسر ہوتی ہے، پھر ساتھی اچھے ملتے ہیں جو ایک دوسرے کو برائی سے روکتے ہیں اور پھر جب وہ اپنا خرچ کرکے باہر نکلا ہے تو دینی جذبات بھی ابھریں گے اسے اپنی اصلاح کا خیال پیدا ہوگا، اس لئے کہ وہ جب اپنا گھر چھوڑ کر گیا ہے اور ہر قسم کی مشقت برداشت کررہا ہے تو وہ کچھ نہ کچھ اثر لے کر ضرورہی آئے گا، اس کے بعد بھی اگر یہ اثر لے کر نہ لوٹے تو وہ انسان نہیں ہے بلکہ پتھر ہے، اگر انسان ہے تو ضرور وہ اثر لے کر آئے گا، کیوں کہ وہ نیک لوگوں کی صحبت میں رہا ہے۔(۱۱) اختصار کے پیش نظر نمونے کے طور پر یہ پانچ پیراگراف پیش کئے گئے ہیں ، جن سے بجا طور پر حضرت حکیم الاسلامؒ کی عقلی و فقہی بصیرت، ملی درد، سیاسی بصیرت اور حکمت کے ساتھ اصلاحِ امت کا جذبہ بے پناہ واضح ہوتا ہے اور حضرت کی علمی و عملی عظمت و جلالت کو تسلیم کئے بغیر کوئی چارہ نہیں رہتا۔حرف آخر ہم اس مقالے کا اختتام حضرت مولانا عبدالرشید محمود گنگوہی مرحوم کے ان الفاظ پر کرتے ہیں کہ یہ ایک معاصر کا اپنے ہم عصر کے لئے حقیقت پسندانہ تبصرہ ہے اور جس میں بجا طور پر حضرت حکیم الاسلامؒ کی شخصیت و کمالات کو چند لفظوں میں سمو اور پرو دیا گا ہے،لکھتے ہیں کہ ’’ان کی شیریں زبانی، شگفتہ بیانی، صورت نورانی، ہوش مندیٔ فکر، ارجمندی ٔ ذہن اور درد مندیٔ دل کو کون بھلا سکتا ہے، دوائر علمیہ میں ان کی جامعیت، علوم و افکار کا تنوع، تبحر، ادبی ذوق، خوبیٔ تعبیر، حسین و بدیع ترجمانی، مجامع میں خطاب، حکمت ربانیہ ولی اللٰہی بھی ابن جوزی کی سی سحر انگیزی بھی کس صاحبِ ذوق جوہر شناس کو رہ رہ کر یاد نہ آئے گی۔ عجزت النساء ان یلدن مثل طیب اب وہ کوہ کن کی بات کوہ کن کے ساتھ، کس کس نادرہ اور خلیفہ پر تعجب کریں ، زبان ایسی کہ سب سمجھیں ، بیان ایسا کہ دل مانے، عقل کی پاسبانی بھی لیکن کہیں کہیں اسے تنہا