حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 2 |
یات طیب |
|
حضرت حکیم الاسلام ؒ ایک عہد آفریں شخصیت مولانا غلام قادرصاحب جامعہ ضیاء العلوم، پونچھ، کشمیر حضرات گرامی قدر! حکیم الاسلام حضرت مولانا محمد طیب صاحب قدس سرہٗ سابق مہتمم دارالعلوم دیوبند ان رجال علم، اصحاب فضل اور ارباب کمال اکابر میں سے تھے جو برصغیر کی اسلامی تاریخ کا ایک روشن و تابناک باب کہلاتے ہیں جن کے مبارک تذکروں سے آج بھی ایمان کو تازگی اور روح کو سکون میسر آتا ہے۔ جن کے ذکر خیر سے نیکیوں کے چمن میں بہار اور قلب و روح کی گہرائیوں میں شرافت و کرامت کے آبشار پھوٹتے ہیں جن کی قابل قدر دینی و علمی خدمات ملت اسلامیہ کی متاع گراں مایہ اور جن کے زندہ و تابندہ کارنامے ہمارے لئے نشانِ راہ اور چراغِ منزل کی حیثیت رکھتے ہیں ۔ حضرت حکیم الاسلام رحمۃ اللہ علیہ اپنے دورکی ایک قابل قدر شخصیت تھے۔ انہوں نے دارالعلوم دیوبند کی عظمت و شہرت کی کلاہِ زریں پر علم و فن کے جوہر ٹانکے اور مسلک دیوبند کی نمائندگی اور موقف دارالعلوم کی ترجمانی کا حق ادا کیا ہے۔ ان کا لب و لہجہ ابریشم سے نرم، زبانِ حقیقت، ترجمان حکمت سے لبریز، بیان شہد سے زیادہ پُر حلاوت، گفتگو سحر انگیز، مزاج میں لینت، طبیعت میں بردباری، علم میں گہرائی و گیرائی، قلم میں جان، تحریر اثر آفرینی، چال ڈھال متواضعانہ، کردار قابل تقلید، عمل لائق تأسی، سیرت سنت نبوی کا عکس جمیل، صورت نورانی، شخصیت پُروقار، ذہن علوم معارف کا بحرذخار، دماغ حکمت و روشن کا شجر پُر بہار، اہتمام و انصرام ہو کہ تدریس و تعلیم، تصنیف و تالیف ہو کہ وعظ و تقریر، روحانیت و خانقاہیت ہو کہ ملی قیادت، دینی سیادت ہو کہ عوامی روابط ہر میدان میں یکساں صلاحیت کے مالک اور یکساں کمالات کے حامل تھے۔ زمانہ طالب علمی میں راقم الحروف کے ساتھ حضرت حکیم الاسلام رحمۃ اللہ علیہ کی جو شفقتیں اور محبتیں