حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 2 |
یات طیب |
|
مقامات مقدسہ کا تجزیاتی مطالعہ ڈاکٹر عبید اقبال عاصم مسلم یونیورسٹی علی گڑھ تقدس کے دلائل کی بنیاد پر حضرت ابراہیم علیہ الصلوٰۃ والتسلیم کی پیغمبرانہ علوان کی مناسبت سے ہر سہ مقامات مقدسہ سے ان کے تعلق پر رکھی گئی ہے مثلاً آیت ان اتبع ملۃ ابراھیم حنیفًا پیش کرنے کے بعد اس سے مصنف مرحوم یہ نتیجہ اخذ کرتے ہیں کہ ’’اس ملت میں عالمیت اور ہمہ گیری کی شان ابتداء ہی سے ودیعت کی گئی تھی جو دنیا کے سارے انسانوں اور ساری قوموں کے لئے پیغام تھی۔ اسی لئے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو فرمانِ خداوندی میں امام الناس فرمایا گیا کہ ’’انی جاعلک للناس اماما‘‘ چنانچہ آپ کو عرب و عجم کی تما م اقوام اور تمام ملکوں کا امام مقرر فرما دیا گیا تاکہ دنیا اس ملت میں آپ کی مقتدی بنے اور زندگی کے عام گوشے انہیں کے اقتدار میں حرکت کرے گا۔(۱) سورۂ تین میں مقاماتِ مقدسہ کی قسم کھانے کی وجوہات دنیا کی تین بڑی قومیں اور تینوں کے مراتب کو تفصیلی طور پر ذکر کرنے کے بعد مختلف آیات اُن کی مستند تفاسیر، احادیثِ صحیحہ اور کتبِ تواریخ سے استدلال کرتے ہوئے ان مقامات مقدسہ کے ماحول اور اس ماحول سے مرتب ہونے والے اثرات کا خلاصہ صاحبِ کتاب نے اس طرح کیا ہے۔ ’’خلاصہ یہ ہے کہ قرآن نے تین مقامات مقدسہ مکہ، قدس اور طورِ سینا کی قسم کھا کر ان کی آثارِ تقدیس نمایاں کردئے۔ مکہ کا قریبی ماحول حرم محترم، قدس کا دروازہ اور طورِ سینا کی قسم کھا کر ان کی آثارِ تقدیس بیان کی۔ پھر ان کے تقدس کے تین قریب و بعید ماحول کی نشان دہی کی جس سے ا ن میں خطہ اور طور کا صحرائے سینا ہیں ۔ پھر ان کے ماحول بعید کو واضح کیا کہ وہ حجاز، شام اور مصر ہیں جن میں ان کے مقدس آثار پھیلے اور