حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 2 |
یات طیب |
|
الوداع حضرت حکیم الاسلام مولانا محمد طیب صاحبؒ مولانا مفتی محمداشرف سعودی مہتمم سبیل الرشاد، بنگلور اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے،جس نے ہمیں پریشان کن حالات میں اِسْتَعِیْنُوْا بِالصَّبْرِ کا حکم دیا اور اِنَّ اللّٰہَ مَعَ الصّٰبِرِیْنَ۔ کی بشارت سناکر ہماری ڈھارس بندھائی۔ درود وسلام ہو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر جو خاتم النّبیین ہیں ۔ رحمۃ اللعالمین بھی اور بالمومنین اور رئوف رحیم بھی کہ آپ نے صاحبزادہ حضرت ابراہیم کے انتقال پرُ ملال پراِنَّا بِفِرَاقِکَ یا اِبْرَاہِیْمَ لَمَحْزُوْنُوْنَ(ابراہیم ! ہم تمھاری جدائی سے غمگین ہیں ) فرمایا کہ ضعفاء امت کو تھاما۔ سہولت وآسانی کی راہ پیدا کی اور تسلی خاطر اور اطمینان ِ قلب کا نسخۂ کیمیا عطا فرمایا۔ ہم اس عظیم المناک حادثے پر جو بتاریخ ۶؍ شوال۱۴۰۳ھ مطابق ۱۷؍ جولائی۱۹۸۳ء بروز یکشنبہ صبح گیارہ بج کر دس منٹ پرحکیم الاسلام حضرت علامہ مولانا محمد طیب ؒ کی وفات حسرت آیات کی شکل میں پیش آیا۔ خدائے رحمن ورحیم سے توفیق صبر مانگتے ہیں اور اسوئہ حسنہ کا اتباع کرتے ہوئے حضرت حکیم الاسلام ہی سے اپنا صدمۂ فراق بیان کرتے ہیں ۔ حضرت والا! کیسے یقین کرلیں کہ آپ نے ہم نیازمندوں سے منھ پھیرلیا۔ نورِ معرفت سے روشن اور تابناک آنکھیں بند فرمالیں ، علم وحکمت کے موتی برسانے والی زبان پر مہر ِ سکوت ثبت فرمادی۔ ہمارے سروں پر سے اپنا دست ِ شفقت اٹھالیا۔ اپنے الطاف وعنایات کا وسیع دامن سمیٹ لیا۔ ہم سے کنارہ کشی