حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 2 |
یات طیب |
|
ہے جس کی وجہ سے زبان بوجھل ہوجاتی ہے، عربی زبان کے ایسے مغلق اور اجنبی الفاظ استعمال کرتے ہیں جن سے اردو داں طبقہ بڑی حد تک نامانوس ہے۔ جب کہ اردو کو سہل اور سادہ بنا کر اس میں علمی مباحث کو ادا کرنے کی جدو جہد کی جارہی ہے، مولانا شبلی نعمانیؒنے اس دور میں اپنی کتابیں لکھ کر ایک روشن مثال قائم کردی ہے جب کہ اردو پر ابھی پورے طور پر نکھار بھی نہیں آیا تھا لیکن انہوں نے اپنی معرکۃ الآرا کتابیں لکھ کر ثابت کر دیا کہ دقیق علمی مسائل بھی سلیس اردو میں اس طرح پیش کئے جاسکتے ہیں کہ اظہار و مطالب کو ادنیٰ ٹھیس بھی نہیں لگ سکتی ہے، اردو زباں تو اس کے بعد اور بھی وسیع ہوچکی ہے۔ اب ہر طرح کے مباحث کے لئے اس کے پاس ایک عظیم الشان ذخیرۂ الفاظ ہے کہیں بھی قلم کو اردو کی تنگ دامانی کی شکایت لاحق نہیں ہو سکتی ہے، میں صرف ایک کتاب کے ایک صفحہ سے چند الفاظ بطور مثال پیش کرتا ہوں بعض الفاظ کا تلفظ بھی اردو داں طبقہ کو دشوار محسوس ہوگا، مثلاً متصرنجانہ، مالوفات، زیّ دہئیۃ ، تجمل و تزین، فتنہ عمیار، دور التباس، مستقلاًبغتۃً، تدین متشتت، مائدہ، باصرہ اہل نظر، وغیرہ جب اردو تحریر میں ان لفظوں کو استعمال کیا جاتا ہے تو یہ الفاظ اس طرح دہشت زدہ نظر آتے ہیں جیسے کوئی اجنبی بے تکلف دوستوں کی محفل میں گھس آئے۔حاصل کلام حضرت مولانا محمدطیب صاحبؒ علم و فضل کے بلند ترین مقام پر فائز تھے۔ اس سے نیچے اتر کر باتیں کرنا ان کے لئے ممکن ہی نہیں تھا یہی وجہ ہے کہ ان کی تقریر یا تحریر دونوں میں وہ علمی جواہر وافر مقدار میں پائے جاتے ہیں جو عام کتابوں کے مطالعہ سے حاصل نہیں کئے جاسکتے ان کی تقریر و تحریر جہاں ان کے وسیع مطالعے و معلومات کا پتہ دیتی ہیں وہیں یہ بھی یقین کرنے پر مجبور کرتی ہیں کہ حضرت حکیم الاسلامؒ کو قدرت نے علماء متکلمین کا ذہن عطا فرمایا ہے، اسی لئے ایک ایک لفظ سے معارف و حقائق کے اتنے نکتے خود پیدا کر لیتے ہیں جو کتابوں میں آسانی سے دستیاب نہیں ہو سکتے اس لئے اگر اہل علم حضرت حکیم الاسلامؒ کی تصنیفات کو اپنے مطالعے میں رکھیں تو ان کو علمی زندگی میں بڑی روشنی ملے گی، حضرت حکیم الاسلامؒکی یہ تصانیف درحقیقت اہل علم پر احسانِ عظیم ہیں اور جب تک یہ کتابیں پڑھی جائیں گی ان کا نام نیک زندہ و پائندہ رہے گا اور جن نیک مقاصد و مقدس جذبات کے تحت یہ کتابیں وجود میں آئی ہیں ان کی وجہ سے امید ہے کہ قدرت نے اپنی رحمتوں مغفرتوں اور انعامات سے یقینا نواز دیا ہوگا اور رحمتِ خداوندی نے استقبال کرتے ہوئے ان کی روح سے کہا ہوگا۔ ادخلی فی عبادی وادخلی جنتی ……v……