حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 2 |
یات طیب |
|
سکتی تھیں نہ پہچان سکتی تھیں تو حق تعالیٰ نے اس جہت کے دائرے میں ملائکہ کے ذریعہ اس کی بنیادیں کھدوائیں جو ساتوں زمین کی تہوں تک کھود کر بھری گئیں پھر اس پر کسی عمارت کی تعمیر سے پہلے سرخ یاقوت کا ایک خیمہ آسمان سے لا کر تان دیا گیا۔ یہ کعبہ کا اولین حسی ظہور تھا۔(۳)تعمیری ظہور پھر انہیں قواعد یا حدودِ اربعہ پر آدم علیہ السلام نے کرسی بنائی جو بعد میں عمارت بیت اللہ کی بنیاد ثابت ہوئی اوراسی پر حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اس کی تعمیر فرمائی۔ تعمیر کعبہ کے تین بانی فضائے بیت اللہ غیر متبدل جہت جو ازلی اور قدیم ہے اور ابد تک رہے گی۔ اس کے اول بانی حق تعالیٰ ہیں ۔ (۲)اس کی زمینی کرسی بنانے کے اول بانی آدم علیہ السلام ہیں ۔ (۳)اسے عمارت کی صورت دینے کے اول بانی حضرت ابراہیم علیہ السلام ہیں ۔ ظہور اقصٰی و ظہور طور کی وہ صورت نہیں ہوئی جو بیت اللہ کے لئے کی گئی کہ اس کے وضعی یا علمی وجود کا ظہور، وجود کے مختلف تنوعات و مراحل کے ساتھ ہوا۔ مثلاً کعبہ کا حسی وجود، آبی وجود، حجری وجود، سطحی وجود، اساسی وجود، تحدیدی وجود، علامتی وجود، ارضی وجود، پھر تعمیری وجود۔ اس آخری وجود پر جو چوکور عمارت کی شکل میں تعمیر ہوئی ا س مرحلہ پر پہونچ کر دنیا والوں نے کعبہ مقدسہ دیکھا۔ اس طرح کی صورت اقصیٰ اور طور کی اس لئے نہ ہوئی کہ وہ دونوں وسط کائنات کا مرکزی نقطہ نہ تھے۔ وسطِ کائنات کا مرکزی نقطہ، کعبہ جو مکہ میں ہے، مکہ جو حجاز کی سرزمین میں ہے یہ جغرافیائی لحاظ سے بھی وسط میں ہے۔ تفصیل کے لئے مقامات مقدس ص ۶۲، ملاحظہ فرمائیں ۔ ریاضی کے دائرہ اور مرکز کے اصول میں یہ بات تسلیم شدہ ہے کہ دائروں میں گردش اور حرکت دَوْری اصل ہے اور مرکز میں سکون و قرار اور ثبات و تمکین اصل ہے۔ اگر مرکز اپنی جگہ سے ہٹ جائے تو دائروں کی حرکت یا تو باقی نہ رہے یا ناہموار ہوجائے۔ اس لئے مرکز کا اپنی جگہ پر ثابت و برقراراور ساکن رہنا ہی اس کی زندگی ہے اور دائروں کا اس سے وابستہ رہ کر گردش کرتے رہنا ہی اس نظامِ دَوْری کی زندگی کا ضامن ہے۔ لہٰذا کعبہ جو مرکز عالم ہے اور جغرافیائی لحاظ سے وسط میں واقع ہے۔ ریاضی کی بدیہیات کے مطابق بھی اس عالمی مرکز کے لئے امن و سکون کا گہوارہ ہونا ہی فطری امر ہے کیوں کہ وسط میں سکون ہوتا ہے۔ اس طرح تکوینی، شرعی، جغرافیائی لحاظ سے کعبہ اول کائنات، وسط کائنات، اصل کائنات، مرجع کائنات، مفیض کائنات اور امن کائنات ہے۔ گویا کعبہ کا وجود امن کائنات کے لئے ہے جو اسلام کا بنیادی مقصد ہے۔