حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 2 |
یات طیب |
|
متداولہ پر عبور، ان کی تقریر سے متاثر ہوئے بغیر کوئی شخص نہیں رہ سکتا تھا۔ حضرت حکیم الاسلامؒ درحقیقت منبر و محراب کے بزرگ تھے، اسی میدان میں ان کے جوہر بھی کھلے کیوں کہ ان کا حقیقی میدان یہی تھا، اپنی زندگی اور ماحول، عہدہ و منصب، ذمہ داری و فرائض کے لحاظ سے بھی خطابت و شیوا بیانی کی ضرورت تھی اور وہ ان کی ذات کا ایک ضروری عنصر بن گئی تھی۔حضرت حکیم الاسلام ؒبحیثیت مصنف اپنے فرائض و ذمہ داریوں کی مصروفیتوں اور طول طویل اسفار کے باوجود درجنوں کتابیں بھی یادگار چھوڑی ہیں ، ہر کتاب اپنے مواد، اپنی معلومات، اپنے دلائل، استنباط مسائل و استخراج نتائج، حکیمانہ نکتہ آفرینیوں اور پُرشوکت و مرعوب کن کلامی مباحث کے لحاظ سے اپنا ایک خاص امتیاز و مقام رکھتی ہے، ان کتابوں کو پڑھ کر قاری محسوس کرتا ہے کہ دائرۂ معلومات میں بہت سی ایسی باتیں ضرور آگئی ہیں جن پر اب تک ان کی نگاہیں نہیں پڑی تھیں ، ہر کتاب حضرت حکیم الاسلامؒ کی مخصوص طرز تحریر کے ساتھ عالمانہ و محققانہ مباحث، زبان و بیان کی رعنائیوں اور دل آویزیوں سے آراستہ و پیراستہ ہے۔ آپؒ کی اکثر کتابوں کا اپنا اپنا ایک تاریخی پس منظر ہے، ہر کتاب کسی ناگزیر ضرورت کے پیش نظر معرض تحریر میں آئی ہے، ایسا کم ہوا ہے کہ خود حضرت حکیم الاسلامؒ کے ذہن نے کوئی علمی موضوع منتخب کیا ہو اور اس پر غور و فکر کے بعد اپنی کتاب مرتب کی ہو بلکہ اکثر ہوتا یہ رہا ہے کہ کسی نے ان سے علمی و مذہبی سوالات کئے یا ان کے گردو پیش کچھ ایسے حالات پیدا ہوگئے کہ اس میں مسلمانوں کی رہنمائی کی شدید ضرورت محسوس ہوئی یا اسلامی حلقوں میں کسی فتنہ نے سر اٹھایا اور اس کے دفعیہ کی ایک عالم دین کی حیثیت سے ان پر ذمہ داری عائد ہوئی اور انہوں نے قلم اٹھا لیا اور مختصر جواب یا مضمون کے بجائے ایک مستقل کتاب تیار ہوگئی۔ حضرت حکیم الاسلامؒعرصۂ دراز تک اسلامی دنیا کے ایک عظیم ترین مذہبی ادارے کے سربراہ رہے جس ادارے سے وابستہ عام اہلِ علم کا ملک میں ایک اہم پُروقار اور بلند علمی مقام تھا، یہ ادارہ اپنی علمی و مذہبی خدمات اصلاحِ مفاسد و بدعات اور اسلامی دستورِ حیات و تعلیمات و روایات کو ہر قسم کی آمیزشوں اور آلائشوں سے پاک و صاف، مصفیٰ و مجلیٰ رکھنے اور ان کو روشن وتابناک بنانے کی جہد مسلسل کی وجہ سے مستقل ایک مکتبۂ فکر بن گیا تھا۔ قدرت نے اس ادارہ میں ایسی عبقری شخصیتیں پیدا کیں جو اپنی بے پناہ علمی صلاحیتوں اور علومِ اسلامی پرمبصرانہ نگاہ کی وجہ سے اپنے اندر اجتہادی شان رکھتے تھے، فرق باطلہ میں ان کی علمی شہرت نے زلزلہ ڈال دیا تھا ان کے لئے ان کی زبان، ان کا قلم، شمشیر براں کی تیزی اور عدو برق کی