حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 2 |
یات طیب |
سیرت و کردار مبلغ اور داعی دین کے لئے یہ بھی ضروری ہے کہ اس کی سیرت و کردار، اس کے قول کا مظہر ہو لم تقولون مالا تفعلون کے مصداق داعی دین کی تقریریں اور وعظ و نصیحت موثر نہیں ہو سکتی۔ لہٰذا مبلغین کے لئے ضروری ہے کہ وہ اپنے کردار کو بھی بنائیں اور اپنی سیرت کو بھی سنواریں ۔ بسا اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ مومن کا کردارِ غیبی دعوت بن جاتا ہے آدمی آدمی کی بات سنتا نہیں پیکر عمل بن کر غیب کی صدا ہو جا مولانا محمد طیب صاحبؒ اس سلسلے میں رقم طراز ہیں : عمل صالح اور تقویٰ و طہارت کے بغیر تبلیغ کا کوئی اثر نمایاں نہیں ہو سکتا۔ دلائل و براہین اور پرجوش تقریریں وہ اثر نہیں دکھلا سکتیں جو ان مبلغ کی ذاتی سیرت اور عملی زندگی ان کے سادہ کلام میں پیدا کردیتی ہے۔ نیک عمل مبلغ حقیقتاً اللہ کی حجت اور اس کی آیات میں سے ایک آیت ہوتاہے جسے دیکھ کر خود بخود ہزاروں دلائل سامنے آجاتے ہیں ۔ اے بقائِ تو جواب ہر سوال مشکل از تو حل شود بے قیل و قال ارشاد حق اتامرون الناس بالبر وتنسون انفسکم کیا تم لوگوں کو نیکی کا امر کرتے ہو اور خود اپنے آپ کو بھول جاتے ہو۔ (۲۸)صبرو تحمل دوران تبلیغ تبلیغ کو محکم و موثر بنانے اور داعی کی ذات میں جاذبیت پیدا کرنے کے لئے صبرو تحمل کی صفت کا ہونا کافی ضروری ہے۔ رسول اکرمؐ جب مکہ میں کوہ صفا پر چڑھ کر اول دین کی دعوت دیتے ہیں قُوْلُوْا لاَ اِلٰہَ اِلاَّ اللہُ تُفْلِحُوْا۔ فوراً آپؐ کو ابوجہل پتھر مارتا ہے۔ پھر وہیں سے تکالیف و مصائب کا ایک طوفان کھڑا ہوجاتا حتی کہ آپؐ اور ان کے صحابہ کرام کی پوری زندگی ان مصائب اور ایذاء رسانیوں پر صبر و تحمل کی اعلیٰ شاہکار ہے۔ وادی طائف کی خشت باریاں ، شعب ابی طالب کی سختیاں ، راہوں میں کانٹیاں ، طرح طرح سے رسول اللہB کو ستایا گیا لیکن اس ذات کریم نے ہر مرحلہ میں تحمل و بردباری کا ثبوت دیا۔ حکیم الاسلامؒ لکھتے ہیں کہ: ’’ظاہر ہے کہ سلسلۂ دعوت و تبلیغ میں مخلوق کی اڑی کڑی جھیلنا اور ان کے معاملات میں ایثار سے کام