حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 2 |
یات طیب |
|
مقامات مقدسہ اور حکیم الاسلام ایک حکیمانہ انفرادی اسلوب مولانا ڈاکٹر عبدالرحمن ساجد اعظمی تین مختلف جغرافیائی خطوں کے مسلمانوں کا دھڑکتا دل ، دارالعلوم دیوبند۔ اسی دیوبند کی سرزمین پر دارالعلوم دیوبند کے معمار ثالث حکیم الاسلام محمد طیب صاحب (رحمہ اللہ رحمۃً واسعۃً) نے دارالعلوم کے جشن صدسالہ میں تقریباً تین ملین فرزندان توحید کو علم کے نورانی سائبان کے فرحت بخش ہواؤں میں جمع فرمایا تھا۔ وہ ذات جو اپنی شیریں گفتگو ،ادبی ذوق، علوم وافکار کے تنوع،خوبیٔ تعبیر ، پاکیزگی نفس حلم وتواضع، اخلاق ورواداری اور بے شمار محاسن ومکارم کا مجموعہ تھی، جس کے سامنے اہل علم کی گردنیں ادب سے جھک جاتیں اور زبان بے ساختہ پکار اٹھتی ۔ ع اے تماشاگاہ عالم بس تجھے آداب ہے جس کی زبان وزندگی جعلہاکلمۃً باقیۃً فی عقبہٖکی صورت میں آج آشکارا ہے۔ اس کی تصنیفات وتالیفات میں حل افکار کی بلند پروازی، اسرار وحکم کی فراوانی، اعجاز بیان کی نقش آرائی اور جمالیاتی ادب کا اس قدر ظہور ہے کہ بس ! پڑھئے، دیکھئے اور سوچتے رہئے کہ کس طرح ایک مرکزی نقطہ سے اسرار وحکم اور فکر وفلسفہ کے چشمے پھوٹ کر سیل رواں بن جاتے ہیں ۔ ع چلا تو چلتا رہا وہ کسی ندی کی طرح آئیے ! چند لمحے کے لئے حکیم الاسلامؒ کی فکر ونظر اوراسلوب کی انفرادیت پر نظر ڈالیں اور دیکھیں کہ