حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 2 |
یات طیب |
|
حضرت حکیم الاسلامؒ !میر ی نظرمیں مولا نا مجیب اللہ صا حب ندوی نا ظم جا معۃ الرشاد، اعظم گڑھ حکیم الاسلام حضر ت مو لا نا محمد طیب صا حبؒکی زندگی کے بے شما ر پہلو ہیں جن پر واقف کا ر حضرات اپنے اپنے انداز سے لکھیں گے، راقم الحروف ان سے بہت قریب سے واقف نہیں ہے اس لئے اپنے لئے یہ عنوان اختیا رکیا ہے کہ اس میں واقعا ت سے زیادہ ذاتی مشا ہدات اور تا ثرات کے اظہا ر کا موقع ہے۔ حضرت حکیم الاسلامؒ کے انتقال پر راقم الحروف نے الر شاد میں اداریہ لکھا تھا اس میں بہت سی باتوں کے سا تھ اپنے اس تا ثر کا بھی اظہا ر کیا تھا کہ اپنی نظروں نے طبقۂ علما ء میں دو ایسی با وقار دینی شخصیتوں کو دیکھا ہے کہ جو اپنے پر وقا ری نو رانی اور معصو م چہروں کے سا تھ جس مجمع میں پہو نچ جا تے تھے پوری مجلس پر چھا جا تے تھے، اور ایسا محسوس ہو تا تھا کہ رحمت کے فر شتوں کا نزول ہو رہاہے ایک حضرت الاستاذ مولا نا سید سلیمان ند ویؒدوسرے حکیم الاسلام حضرت مو لا نا محمد طیب صاحبؒ۔ حکیم الاسلام مو لا نا محمد طیب صا حبؒبا نی دارالعلوم حجۃ الاسلام مو لا نا محمد قا سم نا نو تویؒ کی نسبت اور مولانا تھا نو یؒ کی خلا فت کی وجہ سے تو قا بل احترام تھے ہی مگر ذاتی طو رپر بھی اپنے علم وفضل اعتدال و توازن اورشیر یں مقال کی وجہ سے پو رے حلقۂ علما ء میں ایک ممتا ز شخصیت ہی کے ما لک نہیں بلکہ اس حلقۂ کے گل سر سبد تھے، انھوں نے دس پا نچ سال نہیں بلکہ نصف صدی دارالعلوم دیوبند کی جو بے لو ث خدمت انجام دی ہے ممکن ہے کہ وہ مو جو دہ تا ریخ سا زی کی نذر ہو جا ئے مگر ہندوستان کی علمی و دینی تا ریخ سے ان کی خدمت کے نقو ش تا باں کو مٹا یا نہیں جا سکتا ،جس وقت ان کو اہتما م کا عہد ہ سپر د کیا گیا تھا دارالعلوم کے حلقہ کے اندر اور اس کے حلقہ کے با ہر بڑی بڑی شخصیتیں مو جو د تھیں ،مگر سب کی نظر انتخاب اسی ۲۸؍۲۹بر س کے نوجوان