حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 2 |
یات طیب |
|
توحید و رسالت کا اقرار و عہد و میثاق لینا مد نظر ہوتا ہے اس لئے کلمہ کے دونوں جملوں کو شہادت کے ساتھ ادا کر دیا جاتا ہے اور کلمہ شہادت کی تلقین کی جاتی ہے اور جب محض ذکر اللہ یا ذکر وحدانیت و رسالت کے رسوخ کے لئے کلمہ کا تکرار پیش نظر ہوتا ہے تو کلمہ طیبہ کی تلقین کی جاتی ہے جس میں ادوات شہادت کا اضافہ نہیں کیا جاتا۔ آخر کتاب میں حضرت حکیم الاسلامؒنے ان اشکال کو دور کیا ہے جو معترضین نے اس کی عربیت کے خلاف ہونے کی صورت میں پیش کیا تھا اور کہا تھا کہ عربیت اور اصول نحو کے لحاظ سے غلط ہے۔ دونوں جملوں کا ایک ساتھ موجودہ شکل میں استعمال صحیح نہیں ہے، آپ نے اولاً تو اس اعتراض کی بنیاد ہی منہدم کردی کہ جن قواعد و اصول کو پیش نظر رکھ کر یہ اعتراض اٹھایا گیا ہے وہ خود اسی قرآن کی طرزِ ادا اور طرزِ تعبیر سے ماخوذ ہیں ، اس لئے ان اصولوں قواعد عربیت قرآن کی آیتوں کو جانچنا کسوٹی پر سونے کو جانچنا نہیں بلکہ سونے کو کسوٹی پرکھنے کی الٹی منطق اور کھلی ہوئی حماقت ہے، یہ کلمہ اپنے اجزا کے لحاظ سے قرآن میں موجود ہے اور قرآن کے اطلاق کی رو سے ان اجزاء کو انہیں کی ہیئت کے ساتھ ترکیب دے کر یا ملا کر پڑھنا جائز ہے اور اپنی ترکیب کے لحاظ سے بعینہٖ احادیث میں موجود ہے اس کے بعد عربیت کی سند کے لئے کسی رسمی حجت کی ضرورت ہی کہاں باقی رہ جاتی ہے۔ اس کے باوجود حضرت حکیم الاسلامؒنے کلمہ کی ہیئت کذائی کو درست اور صحیح ثابت کرنے کے لئے فن بلاغت کے قواعد و اصول پیش کرکے آپ ؒنے ثابت کیا ہے کہ اصول نحو اور قواعد و اصول و بلاغت کی رو سے بھی لا الٰہ الا اللہ محمد رسول اللہ کی ہیئت ترکیبی درست صحیح اور فصیح ہے اور اس پر کسی کلام کی گنجائش نہیں ہے، کتاب اپنے موضوع اور عالمانہ طرز استدلال کے لحاظ سے منفرد ہے۔التشبہ فی الاسلام حضرت حکیم الاسلامؒ کی یہ کتاب اسلامی تہذیب و تمدن اس کی خصوصیات اور اس کی اہمیت پر تفصیلی روشنی ڈالتی ہے، تہذیب کا ایک لفظ مختصر اپنی پنہائیوں اور معنوی وسعت کے لحاظ سے پوری انسانی زندگی کو گھیرے ہوئے ہے اور صرف مادی اور ظاہری زندگی اس کے دائرے میں نہیں آتی بلکہ اس کا اثر انسان کی داخلی زندگی، خیالات، جذبات اور رجحانات پر پڑتا ہے، تہذیب ایک قوم کو دوسری قوم سے ایک دور کو دوسرے دور سے ممتاز کرتی ہے۔ تہذیب کا درحقیقت قوموں کی حیات و موت سے گہرا ربط و تعلق ہے۔ اگر کوئی تہذیب فنا ہو گئی اور اس کا وجود مٹ گیا تو سمجھ لیجئے کہ ایک قو م مرگئی اس لئے اگر کوئی اپنی تہذیب کی