حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 2 |
یات طیب |
|
جماعت شیخ الہند کا نو رِ نظر مولا نا اخلاق حسین قاسمی دہلویؒ وہ پیکر حلم و حیا جس کی مظلو میت کئی سا ل سے مو ضو ع بحث بنی ہو ئی تھی اور جس کی بے چا رگی پر عا لم اسلا م کا ہر درد مند انسان آنسو بہا رہا تھا با لا ٓخر زما نہ کی دست درازیوں کی تاب نہ لا کر اپنے داد ا ابا کے پہلو میں آسو دۂ راحت ہو گیا ؎ وحشت وشیفتہ اب مر ثیہ کہو یں شاید مر گیا غالب آشفتہ بیاں ،کہتا ہیں یہ قا سم العلوم ؒکے پہلو میں کو ن سکو ن سے لیٹا ہو اہے؟یہ ولی اللّٰہی علوم کا وارث ہے ،یہ فکر قاسمی کا ترجمان ہے، یہ محد ث کشمیر ی کی آخری یا د گا رہے، یہ شیخ تھا نو یؒ کے میکدہ کا آخری ساقی ہے، حضرت مدنیؒکا نو ر نظر ہے، یہ جما عت شیخ الہند کی آبرو ہے۔ اب ہم اسے تلا ش کر یں گے کہ ہزاروں کے مجمع میں کھڑا ہو کر اپنی حسین صورت،حسین سیرت او ر دل فریب لب و لہجہ میں دین حق کا پیغام دلوں میں اتا ردے،لیکن ہمیں وہ نظر نہ آئیگا ۔ ہم چراغ لے کر ڈھونڈیں گے کہ علما ء و مشا ئخ کی آبر وبن کر کو ئی سا منے آئے،لیکن ہمیں نا کا می ہو گی۔ جسے دیکھ کر چمنستان قا سمی کے پو دوں پر بہا ر آجا تی تھی ،وہ نہ رہا ،جس کا نام لے کر فرزندان ِدارالعلوم فخر سے سر اونچا کر تے تھے ،اسے ہما رے ہا تھوں سے چھین لیا گیا ۔ معا صر انہ رقابت کا سب شکا ر ہو ئے لیکن ،اس جیسا مبتلا اور محسو د نہ دیکھا ؎ کو ن ہوتا ہے حریف مئے مردافگن عشق ہے مکر ر لب سا قی یہ صدا میر ے بعد حضرت مولا نا ؒنے دارالعلوم دیوبند کو عا لم اسلام کے کو نہ کو نہ میں ایشیا کی ایک عظیم دینی یو نیورسٹی کے طور پر متعارف کرایا، آپ عظیم علمی اور روحانی شخصیت اکابر اور اسا تذہ دارلعلوم کی علمی اور روحانی عظمت کے