حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 2 |
یات طیب |
|
قدسِ شریف بیت المقدس کے نام سے مشہور ہے جو بے شمار تقدیسی خصوصیات کا حامل ہے۔ مکہ میں مرجانے کا جو ثواب احادیث میں مذکور ہے وہی بیت المقدس کے بارے میں بھی مذکور ہے۔ کلی طور پر الحاد و دہریت کے برپا ہونے کی اس مقام سے نفی کی گئی ہے۔ وہاں کے باشندوں میں دینی حرارت اور ملّی غیرت کے ہمیشہ مشتعل رہنے کا اظہار فرمایا گیا۔ مزید برآں قرآن نے اس کی تقدیس پر ارض مقدس کہہ کر اپنی مہر لگادی۔طورِ سینین احادیث میں اس کو جنت کا پہاڑ کہا گیا، روایت گو سنداً ضعیف ہے مگر تین وجہ سے اس میں قوّت ہے۔ (۱)فضائل میں توسّع کی گنجائش ہے۔ (۲)ضعیف حدیث بھی مستند تاریخی روایت سے کم نہیں ۔ (۳)طورِ سیناء کی فضیلت پر قرآن کی شہادت موجود ہے۔ طور کی فضیلت یہ بھی ہے کہ وہ محلِّ ندائِ الٰہی مقامِ کلامِ خداوندی، جلوہ گاہِ تجلّی ربانی کے شرف سے مشرف ہے۔ہر سہ مقامات مقدسہ کا یہ تھا عقلی، تاریخی اور شرعی نقشہ یا طبعی، تاریخی، تاثیری نقشہ، جن کے تقدس کے اثرات، یقینا انسانوں کی پاکیزہ سیرت و صورت پر پڑیں گے۔ شمع اگر روشن ہے تو صرف خود ہی روشن نہیں بلکہ اپنے ماحول کے لئے روشنی بخش ہوتی ہے۔ اس لئے ہر سہ مقاماتِ مقدسہ کے لئے تین مقدّس ماحول بھی ناگزیر ہوئے۔ مکہ کے ماحول کا وَمَنْ حَوْلَھَا کے کلمہ سے قدس کے کلمہ کا بَارَکْنَا حَوْلَہٗکے کلمہ سے اور طور کے ماحول کا مَنْ فِی النَّارِ وَ مَنْ حَوْلَھَا کے کلمہ سے تعارف کرایا گیا۔ جن سے ان مقدس مقامات کے تین ماحول بھی ثابت ہوئے۔ تینوں مقامات کے تین ماحول :مکہ کا ماحول علمی اور شرعی آیات کی تبلیغ ، انداز اور دعوت الی اللہ سے بنا۔ قدس کا موحول، تکوینی آیات سے بنا۔ طور سیناء کا ماحول، شئونِ الٰہی کی جلوہ افروزی اور خدائی ندا کی برکات سے بنا۔ اِن تینوں ماحول کی جداگانہ برکتیں : (۱)مکہ کے ماحول کو عالمِ امر کی برکتیں دی گئیں ، جن کا تعلق منشاء حق اور قانونِ خداوندی سے ہے۔ (۲)قدس کے ماحول کو عالم خلق کی برکتیں دی گئیں جن کا تعلق فعل حق