حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 2 |
یات طیب |
|
حکیم الاسلامؒ اور ان کی شانِ تواضع مولانا ارشد اعظمی قاسمی، بنارس حکیم الاسلام حضرت مولانا محمد طیب صاحبؒ کی ذات اقدس ایک بین الاقوامی معروف و مقبول شخصیت ہے۔ اللہ رب العزت نے حضرت حکیم الاسلامؒ کو گونا گوں کمالات سے نوازا تھا، ساتھ ہی جاذبیت اورکشش کی دولت سے بھی مالامال فرمایا تھا، اور واقعتا ’’حکیم الاسلام‘‘ کا خطاب جس نے بھی آپ کو دیا ہے۔ بجاطور پر صحیح دیا ہے اور ’’حق بحق دار رسید‘‘ کا علی وجہ البصیرت ثبوت دیا ہے، کیونکہ ’’خطبات حکیم الاسلام‘‘ کا مطالعہ اور اس کا فیض، عند اللہ اس کی مقبولیت برملا اعتراف کرنے پر مجبور کرتی ہے، حکیم الاسلام حضرت مولانا محمد طیب صاحبؒ اپنے اعتبار سے علوم و معارف، اسرار و حکم کے ایک بحر بیکراں تھے، رشد وہدایت اور علمی فیضان کے جو عظیم الشان نقوش عالم اسلام کو موصوفؒ عطاکر گئے ہیں ۔ وہ بے مثال اور لازوال تحفہ وعطیہ ہے، اور ایسی شخصیتیں بعد مدت دراز کہیں پیدا ہوتی ہیں ۔ ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پہ روتی ہے بڑی مشکل سے ہوتا ہے، چمن میں دیدہ ور پیدا حضرت حکیم الاسلامؒ کی پہلی زیارت آج سے تقریباً چالیس سال قبل مدرسہ دارالعلوم مئو میں ہوئی تھی اور جلسہ میں موصوف نے سورۃ الرحمن کی تلاوت فرمائی تھی، میرا بالکل بچپن کا زمانہ تھا۔ لیکن وہ انداز، جمال، آواز، ابھی تک بحمد اللہ ذہن میں مرتسم ہے، اس وقت کے حضرت عارف باللہ مصلح الامت مرشدنا مولانا شاہ وصی اللہ صاحب نور اللہ مرقدہٗ کی خانقاہ میں جو میری تعلیم و تربیت کا زمانہ تھا۔ حضرت حکیم الاسلامؒ حضرت مصلح الامتؒ سے متعدد بار ملاقات کے لئے تشریف لائے، تو وہاں زیارت سے مشرف ہونے کی توفیق