حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 2 |
یات طیب |
|
جامع الکمالات شخصیت مولانا مفتی محمد یوسف لدھیانوی ؒ ۶شوال المکرم ۱۴۰۳ھ مطابق ۱۷؍جولائی ۱۹۸۳ء بروز اتوار حکیم الاسلام مولانا محمد طیب صاحب قاسمیؒ ۸۸سال کی عمر میں عالم فنا سے عالم بقا کی طرف رحلت فرماگئے۔انا ﷲ وانا الیہ راجعون ۔ حضرت حکیم الاسلام مرحوم کی عبقری شخصیت گونا گو ں فضائل وکمالات کا مجموعہ تھی۔ وہ اپنے دور کے بہترین قاری،جید حافظ،صاحبِ کمال عالم،قوی النسب شیح طریقت، بے بدل خطیب ،صاحبِ طرز ادیب،نامور متکلم ،نکتہ رس فلسفی،قادر الکلام شاعر، کامیاب مدرس اور شگفتہ قلم مصنف تھے۔حکمت قاسمی کے شارح اور روایات سلف کے امین تھے۔ حجۃ الاسلام حضرت مولانا محمد قاسم صاحب نانوتویؒ کے پوتے تھے۔ ۱۳۱۵ھ مطابق ۱۸۹۸ء میں عالمِ وجود کو رونق بخشی اہل اللہ کی آغوش محبت میں پھلے پھولے ۔قاعدہ بغدادی کی بسم اللہ سے لے کر علوم عالیہ کی تکمیل تک سب کچھ دارالعلوم ہی میں پڑھا۔دارالعلوم کے اس دور کے خضر صفت اساتذہ نے نہایت محبت وشفقت اور محنت وتوجہ سے پڑھایا ۔حدیث میں حضرت امام العصرعلامہ محمدسیدانورشاہ کشمیری قدس سرہ سے تلمذ تھا۔ ۱۳۳۷ھ میں سند فراغت حاصلی کی اور دارالعلوم ہی میں حسبتہ للہ تدریس کی خدمات انجام دینے لگے۔ ۱۳۴۳ھ-۱۳۴۸ھ تک اپنے اکابر کی موجودگی میں دارالعلوم کے نائب مہتمم رہے۔اور ۱۳۴۸ھ سے اہتمام کے منصب پر فائز ہوئے۔قدرت فیاض نے انہیں حسن وجمال اور فضل وکمال کے ساتھ ساتھ عقل و دانش ،فہم وفراست ،حلم ووقار،حسنِ تدبیر اور نظم ونسق کی بے پناہ صلاحیتیں بھی عطا فرمائی تھیں ۔ حضرت اقدس شیخ الہند مولانا محمود حسن دیوبندی ؒ کی مالٹا سے تشریف آوری پر ان سے بیعت ہوئے