حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 2 |
یات طیب |
|
اور منتسبینِ دیوبند کے ساتھ ساتھ حضرت نانوتویؒ کے خلف الصدق صاحب زادے حضرت مولانا محمد احمد صاحبؒ مہتمم دارالعلوم دیوبند نے بھی اپنے دور اہتمام میں خاندانی ورثہ کا حق ادا کرتے ہوئے قادیانی فتنہ کا حتی المقدور تعاقب فرمایا اور علماء کی کھیپ کی کھیپ کو اس میدان میں اتار کر قادیانیت کو قادیان میں شکست و ہزیمت سے دوچار کیا۔ حضرت مولانا صاحبؒ کا دور اہتمام چالیس سال کے عرصہ پر مشتمل ہے۔ اس دور میں تحفظ ختم نبوت کے سرخیل اور تکوینی طور پر خدا کی جانب سے منتخب تحفظ ختم نبوت کے انچارج حضرت علامہ انور شاہ کشمیری رحمۃ اللہ علیہ دارالعلوم دیوبند کے صدرالمدرسین تھے، اس دور کا ایک تاریخی اور دلچسپ واقعہ بطور ثبوت ملاحظہ فرمائیے۔قادیان میں علماء دارالعلوم دیوبند کی حق و صداقت کی آواز انگریزوں نے بڑی چابک دستی سے قادیانی فتنہ کو جنم دے کر پورے ملک میں پھیلانے کی کوشش کی تھی۔ ان کا مقصد صرف اور صرف یہ تھا کہ مسلمانوں کے اندر سے جذبہ حریت سرد کرکے جلد سے جلد ملک پر قابو پایا جاسکے۔ مرزا قادیانی نے ۱۹۰۱ء میں جب کھل کر دعویٰ نبوت کر ڈالا تو اس جھوٹے مدعی نبوت کے تردید و تعاقب میں پنجاب اور لاہور وغیرہ میں مختلف انجمنیں اور کمیٹیاں قائم ہوئیں ۔ انہیں میں سے ایک انجمن ’’انجمن اسلامیہ قادیان‘‘ کے نام سے قادیان کے مسلمانوں نے قائم کی تھی۔ ۱۹؍مارچ ۱۹۲۱ء میں اس انجمن کی جانب سے ایک بڑا اجلاس ہونا طے پایا جو انجمن کا سہ روزہ دوسرا اجلاس عام تھا۔ اس اجلاس عام میں علماء دارالعلوم دیوبند کو بطور خاص دعوت دی گئی اور حضرت مولانا حبیب الرحمن صاحب رحمۃ اللہ علیہ نائب مہتمم دارالعلوم دیوبند کی زیر صدارت یہ تاریخ ساز اجلاس ہوا۔اجلاس میں شرکت کرنے والے علماء کے نام حسب ذیل ہیں : (۱) حضرت مولانا حبیب الرحمن صاحب عثمانی، نائب مہتمم دارالعلوم دیوبند، برادرِ بزرگ حضرت مولانا شبیر احمد عثمانی رحمۃ اللہ علیہ۔ (۲)حضرت مولانا علامہ انور شاہ کشمیریؒ صدرالمدرسین دارالعلوم دیوبند (۳)حضرت مولانا سراج احمد صاحب مدرس دارالعلوم دیوبند (۴) حضرت مولانا محمد طیب صاحبؒ فرزند حضرت مولانا محمد احمد صاحبؒ مہتمم دارالعلوم دیوبند (۵)حضرت مولانا محمد طاہر صاحبؒ فرزند حضرت مولانا محمد احمد صاحبؒ سابق مہتمم دارالعلوم دیوبند (۶)حضرت مولانا حاجی نور احمد صاحب پسروری امرتسری ؒ