حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 2 |
یات طیب |
|
حکیم الاسلامؒ کاسلسلہ ٔ بیعت وارشاد مولانا عبد الرؤف صاحب عالیؒ سابق پیشکار دارالعلوم وقف دیوبند حکیم الاسلام مولانا محمد طیب صاحب کی شخصیت بر صغیر میں ملت اسلامیہ کی کم ازکم چھ دہائیوں پر محیط ہے اس لیے بیسویں صدی میں دنیائے اسلام کی نامور شخصیتوں کی فہرست حکیم الاسلامؒ کے بغیر مکمل نہیں ہوسکتی لیکن ایک اور ہی زاوئیے سے دیکھئے تو اتنی متنوع،ہمہ جہت،اعلیٰ اخلاق اور جامع صفات شخصیت کی مثال ماضیٔ قریب میں دور دور تک نہیں پیش کی جاسکتی ۔ رفتید ولے نہ ازدل ِما حضرت حکیم الاسلامؒ کی ذات والا صفات کو دنیانے پہلے پہل نبیرئہ قاسم علیہ الرحمہ کی حیثیت سے جانا۔پھر وہ اک فاضل دیوبند اور اک عالم کی حیثیت میں سامنے آئے،پھر وہ اک مدرس کے منصب پر فائز ہوئے پھر انھیں مہتمم کا اعزاز ملا۔اسی کے ساتھ ساتھ وہ اک مقرر اور اک خطیب کی شخصیت کی حیثیت سے ملک بھر میں علمی اور دینی حلقوں میں ابھرے،اس طرح اک عالم،اک معلم، اک مقرر، اک خطیب، اک ادیب، اک مصنف، اک منتظم، اک مدبر، اک مصلح، اک صوفی اور اک مرشد کی شان اس اک ذات میں اکٹھی ہوگئیں ، غرض علم وفضل اور دین وملت کا کونسا افق ایسا باقی رہ گیا تھا جہاں وہ سدا بہار شخصیت موجود نہ رہی ہو، بلاشبہ وہ اک دبستان علم،اک بزم ہدایت،اک چشمہ ٔ اخلاق،اک گلدستۂ فضائل سبھی کچھ تھے، تاریخ کے جس سنگ ِ میل پر ان کی ذات کھڑی تھی اس لحاظ سے وہ خود اک عہد بھی تھے اور اک عہد کا آخری دروازہ بھی،وہ خود اک تاریخ تھے اور اک تاریخ کا آخری باب بھی،وہ خود اک انجمن بھی تھے اور اک انجمن کی آخری یادگار بھی،وہ نقوش اسلاف کے نقیب،پچھلی اک صدی کی زندہ جاوید اسلامی شخصیتوں کا عکس جمیل اور امت اسلامیہ