حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 2 |
یات طیب |
|
حضرت حکیم الاسلامؒ حضرت مولانا محمد اسلم قاسمی مدظلہٗ استاذحدیث و ناظم تعلیمات دارالعلوم وقف دیوبند اس پردہ ٔ دہر پر اولاد آدم ؑمیں بے شمار بلند و بالا شخصیات نمایاں ہوئیں لیکن مطلق العنان تاجداروں اور فاتحوں کی صف سے لے کر فلاسفہ، مصلحین اور فن کاروں تک کسی نے بھی عالمِ انسانیت کی فلاح و بہبود کے لئے کوئی نمونہ نہیں چھوڑا سوائے اُس مبارک سلسلے کے جو انبیائے کرام کا پاکیزہ طبقہ کہلاتا ہے۔ اس طبقے کے تاجدار پیغمبر آخرالزماں Bکا نمونہ تو ایسا بے مثال ہے کہ قیا مت تک حق تعالیٰ نے اُسے ایک ابدی معیار قرار دے دیا جس کی تابانیوں سے دنیا منور ہوتی آرہی ہے اور آخر تک منور ہوتی رہے گی۔ یہ مبارک نمونہ کتابوں میں تو محفوظ رہے گا ہی مگر ساتھ ہی اس نمونے کی پیروی کرنے والے اکابر امت کے ذریعہ یہ پاکیزہ اسوہ تا قیامِ قیامت غلامانِ محمدیؐ کے پیکروں میں عملی صورت کے ساتھ بھی نمایاں ہو کر دنیا کو دعوتِ شوق دیتا رہے گا۔ ان عاشقانِ نبوتؐ کے طبقے میں شروع سے آج تک ایک جماعت ایسے علمائے مخلصین کی رہی ہے جس نے اتباعِ رسولؐ کو اپنا شعار اور مقصدِ زندگی بنایا حتی کہ اُن کے ہر حرکت و سکون سے سنتیں زندہ ہوتی رہیں ۔ ان عاشقانِ رسولؐ کی طویل فہرست میں ماضی قریب میں ایک ممتاز نام حکیم الاسلام حضرت مولانا محمد طیب صاحب نور اللہ مرقدہٗ کی ہمہ گیر شخصیت کا ہے جن کی پاکیزہ زندگی آنحضرتBکی سنتوں کا ایک حسین مرقع رہی اور جن کی پاکباز حیات عشق و اتباعِ رسولؐ میں ایسی ڈوبی ہوئی تھی کہ آپؒ کے ہر عمل کو دیکھ کر یقین ہوجاتا کہ یہ سنتِ نبویؐ کا نمونہ ہے، عادات کے ساتھ ساتھ آپ نے طبیعت کو بھی اس انداز میں