حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 2 |
یات طیب |
|
عہد سا ز شخصیت اور تر جمان حضرت مولانا سید منت اللہ صا حب رحما نیؒ سابق رکن شوریٰ دارالعلوم دیوبند حکیم الاسلام محمد طیب صا حب ؒ کے وصال سے ایک عہد کا خا تمہ ہو گیا ، ان کی شخصیت ایک ایسی کڑی تھی جوحا ل کو ما ضی سے جو ڑتی تھی اور جنھیں دیکھنے سے اسلا ف اور اکا بر کی یاد تا زہ ہو تی تھی ان خیالات کا اظہار امیر شر یعت حضرت منت اللہ صا حب ؒنے اپنے تعزیتی پیغام میں فر مایا ہے ،آپ نے لکھا ہے کہ حضرت حکیم الاسلام کو خدائے تعا لیٰ نے قر آن و حدیث پر گہر ی نظردی تھی، وہ اسلام کے اصول و اساس ، فلسفہ و حکمت کے رمز شناس تھے، اور انہیں علم و حکمت کی تشریح و تفصیل ، اظہا ر و بیان کی بے پناہ صلاحیت دی گئی تھی، مشکل سے مشکل مو ضو ع پر وہ گھنٹوں اتنے آسا ن اور دل نشین انداز میں اظہار خیال فرماتے تھے کہ سننے والے کے دل میں بات اتر تی چلی جاتی تھی، اپنی اس صلا حیت اور خصو صیت کے لحاظ سے وہ منفرد شخصیت کے ما لک تھے ، ان کے وصال سے دنیا اسلا م کے سب سے بڑے تر جمان سے محروم ہو گئی۔ حضرت امیرشریعت نے تحریر فر ما یا ہے کہ ان کی شخصیت عہد سا ز تھی ، انھوں نے’’مدرسہ اسلا می عربی‘‘ دیوبند کو تر قی دی ، اور دارالعلوم دیوبند بنادیا ، دیوبند کے مدرسے کا یہ علمی ، دینی اور انتظا می سفر حضرت حکیم الاسلام کی سر بر اہی میں طے ہو ا ، وہ تقریباً۶۵؍سال تک اس ادارہ کے سر براہ رہے، اس طویل عر صے میں مختلف صلا حیتوں و خصو صیتوں کے حامل مختلف مما لک کے ہزاروں طلبہ عالم دین بنے اور اس طر ح انھوں نے بر اہ راست ہندوستان اور دوسرے مما لک کے دینی، سیاسی اور سما جی ما حول پر اثر ڈالا ہے خو د حضرت حکیم الاسلامؒ کے خطبات اور مو اعظ نے علما ء اوردانشو ر وں کو متا ثر کیا ہے اور ملک کے دینی ماحول کی تیا ری او ر سما جی اصلا ح کے کا م میں ان کا اہم حصہ رہا ہے ، اس طر ح ان کی ذات نے اس پورے عہد کو متا ثر کیا