حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 2 |
یات طیب |
|
مہتمم کیسا ہو؟ مولانا قاری ابوالحسن صاحب اعظمی سابق شیخ القراء ،دارالعلوم دیوبند ہم نے جب سے ہوش سنبھالا اس وقت سے مدارس کی دیکھ بھال اور ان کے نظم وانتظام سے متعلق حضرات کے لیے گوش آشنا لفظ’’ناظم‘‘ تھا۔ لفظ اہتمام کا معنی پیش آمدہ امور کی انجام دہی کے لیے ارادہ اور فکر کرنامدرسہ کے ناظم کی جگہ ’’مہتمم‘‘ کے بھاری بھرکم لفظ سے ۱۹۵۲ء کے قریب آشنائی ہوئی جب مدرسہ بیت العلوم سرائے میر اعظم گڑھ کے جلسہ سالانہ کے اشتہار میں حکیم الاسلام حضرت مولانا محمد طیب صاحب ؒ کا اسم گرامی نظر نواز ہوا۔ اللہ اللہ اسم بامسمی ذات ایسی کب آئی ہوگی، جسم وجسامت ہویا صوت وصورت، لب ولہجہ ہو یا حرکات وسکنات، نام کی پاکیزگی او رطہارت ہر وصف کا جزواعظم۔ لفظ ِ اہتمام ،کوئی معمولی لفظ نہیں ہے کہ کسی بھی مکتب اور مدرسہ کے ساتھ اسے چسپاں کردیاجائے،اس کے لیے تو کوئی جامعہ اور کوئی عظیم ادارہ ضروری ہے۔ کسی ابتدائی مدرسہ اور معمولی تعلیم گاہ کے ناظم کو ’’مہتمم‘‘ کا لفظ دے دینا خود اس لفظ کی تخفیف ہے۔ کسی مرکزی ادارہ کے مہتمم کے لیے کچھ ضروری اوصاف ہوتے ہیں ، اگر مہتمم ان اوصاف سے متصف نہ ہوگا تو ادارہ کی عظمت اور مرکزیت کو خاک میں ملائے گا، اور لفظ مہتمم کی عزت کو بھی داغ لگائے گا۔ مناسب معلوم ہوتا ہے کہ پہلے اختصار کے ساتھ چند ضروری اوصاف کی جانب اشارہ کردیا جائے۔ (۱) مہتمم کے لیے صرف عالم اور کسی درسگاہ کا فاضل ہونا کافی نہیں ہے،بلکہ نہایت جیدالاستعداد اور بھرپور ہمہ جہتی صلاحیتوں کاحامل ہونا ضروری ہے، ایساکہ میزان سے بخاری تک تمام علوم کی جامع تدریسی