حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 2 |
یات طیب |
|
عالمی بنا کر مسلم قوم کا عالی ہونا نمایاں ہوگیا اور مسلم قوم کی عالمیت ظاہر کرکے اسلام کی عالمیت واضح کی گئی ہے۔(۱۵)دعوت دین کا طریقۂ کار حکیم الاسلام مولانا محمد طیب صاحبؒ نے دعوت دین کے طریقۂ کار پر تقریباً ۳۵ صفحات پر مشتمل سیر حاصل بحث کی ہے اور قرآن سے اخذ کردہ اصول و ضوابط مرتب کیا۔ ص۵۸ سے ۸۷ تک آپ نے دعوت دین کے طریقہ کار کے ان پہلوئوں کا واضح طورپر جائزہ لیا ہے جو ہر داعی دین کے لئے مشعلِ راہ ہے۔ مثلاً آپ دعوت عملی کی تین صورتوں موعظتِ عمل، مجادلت عمل، اور حکمت عملی کی درجہ بندی کرتے ہیں ۔ آپ طریقہ دعوت موعظت عملی کے متعلق تحریر کرتے ہیں : آپ ؒایک حکایت لکھتے ہیں ۔ ’’عملی موعظت سے مدعو کے دل میں ایقان و اطمینان پیدا ہوتا ہے۔‘‘ ’’ایک داعی دین نے اپنے متوسل کے دل سے حسن صورت کی محبت مٹانے اور حسنِ سیرت کی محبت قائم کرنے کے لئے اپنی اس چھوری کو جواُن کے ایک متوسل کی منظور نظر ہوگئی تھی مسہلہ دوائیں کھلا کر زرد رنگ، بدہیئت اور بے انتہا لاغر بنا دیا۔ پھر اس متوسل کے پاس امتحاناً بھیجا۔ متوسل نے خلاف سابق بجائے میلان کے اعراض و تنفر کیا اور نگاہ بھر کر دیکھنا بھی گوارا نہ کیا۔ (۱۶) مجادلہ عملی کے متعلق ذکر کرتے ہوئے آپ نے بطور مثال علامہ شبلی کے دور کے اس واقعہ کو پیش کیا جس میں قل الروح من امر ربی کا دہریوں نے انکار کیا ہے اور روح کو خون کی حرارت اور بخار لطیف کام نا دیا ہے اور عن امر ربی کا منکر ہوگئے۔حضرت نے اپنی شہ رگ کٹا کر سارا خون باہر نکلوا دیا اور ثابت کیا کہ زندگی محض امر الٰہی سے قائم ہے نہ کہ خون و حرارت سے۔ افسوس حکیم الاسلامؒ نے اس واقعہ کے لئے کوئی حوالہ پیش نہیں کیا تاکہ یہ عجیب و غریب واقعہ مستند ہو کر اطمینانِ قلبی عطا کرتا۔ حکیم الاسلامؒ حجت بیانی کا طریقہ حکمت عملی کی مثال میں ایک واقعہ بیان کرتے ہیں آپ لکھتے ہیں کہ: ’’بعض مشائخ کے سامنے چند فلسفی مزاج کے لوگوں نے دعا کے موثر ہونے کا انکار کیا۔ شیخ نے بجائے قولی تفہیم کے انہیں تیز کلامی کے ساتھ چند تہذیب سے گرے ہوئے جملے کہہ ڈالے۔ جس سے یہ فلسفی نہایت غیض