حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 2 |
یات طیب |
|
فریق دوسرے فریق کے بانی یا ذمہ دار کا نام لے کر کچھ بیان نہیں کرے گا، حضرت حکیم الاسلامؒ نے مبسوط بیان فرمایا اور فریق مخالف کے تمام عقائد باطلہ کا رد انتہائی خوبصورتی کے ساتھ فرما دیا کہ حکام کو یا فریق مخالف کے ذمہ داروں کو کچھ کہنے کی گنجائش نہیں مل سکی۔ حضرت حکیم الاسلامؒ کا انداز یہ تھا کہ چوں کہ قانونی طور پر یہ پابندی لگادی گئی ہے کہ کوئی کسی قائد یا شخصیت کا نام لے کر بیان نہیں کرے گا اس لئے ہم کسی کا نام نہیں لیتے قانون کا احترام کرتے ہیں ۔ اگر قانونی پابندی نہ ہوتی میں یہ کہتا کہ فلاں صاحب نے یہ لکھا ہے یہ لکھا ہے اور فلاں جگہ یہ بیان کیا ہے جس کا حکم یہ ہے لیکن چوں کہ قانونی پابندی ہے اس لئے میں یہ نہیں کہتا، اسی طرح فریق مخالف کی ایک ایک چیز بیان فرما کر پوری تردید فرمادی۔حکیم الاسلام کا لقب اسی حکمت و دانائی کی وجہ سے امت نے آپ کو حکیم الاسلام کا لقب دیا تھا جس کے آپ بجا طور پر مستحق تھے۔مجمع الکمالات والمحاسن غرض کہ حق تعالیٰ شانہٗ نے حضرت حکیم الاسلامؒ کو ان اوصاف و کمالات سے نوازا تھا کہ حضرت والا قدس سرہٗ بجا طور پر مجمع الکمالات والمحاسن تھے اور آپ کی ذات ستودہ صفات گلدستۂ محاسن و کمالات تھی، جس کی تصویر کشی بھی مشکل بلکہ ناممکن ہے ؎ گر مصور صورت آن دل ستاں خواہد کشید لیک حیرانم کہ نازش را چساں خواہد کشید ……v……