حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 2 |
یات طیب |
|
سے آیا، چوں کہ وہ انہی ممالک کا راستہ تھا اس لیے قدرتاً ہندوستانی مسلمانوں کی ذہنیت انہی ممالک کے علما کی ذہنیت سے متاثر تھی، پھر نادری اور ابدالی حملوں نے جب اس ملک میں روہیلو کے جدید عنصر کا اضافہ کردیا تو تشدد وتصلب کی یہ شرارت دوآتشہ ہوگئی۔ شاہ صاحب ؒ نے بڑی دانشمندی اور گہرے مطالعے کے بعد فقہ اور اصول فقہ کی بنیادوں سے پردہ ہٹایا، ائمہ مجتہدین اور ان کے اجتہادات کا جو صحیح مقام تھا اسے واضح فرمایا‘‘۔ آپ ہی نے اُس جمود وتعطّل کے ماحول میں اپنے آپ کو ’’الحنفي عملاً، والحنفي والشافعي درساً‘‘ کہہ کر حنفیت اور شافعیت کے درمیان اس خلیج کو پاٹ دیا جو گہری ہوتی جارہی تھی۔ شاہ صاحبؒ نے ائمہ مجتہدین کے قیاسی نتائج کے متعلق بجائے اس نظریے کے کہ ’’حق ان میں سے ایک ہی ہوسکتا ہے‘‘ اس خیال کو ترجیح دی ہے کہ ’’سب ہی حق پر ہیں ‘‘ اس طرح انہوں نے فروعی اختلافات کی اہمیت کے سارے قصے کو ہی ختم فرمادیا۔ اس طرح آپ نے تقلید اورمذاہب اربعہ کے بارے میں ایک نہایت معتدل نظریہ پیش کرکے ماوراء النہر کے راستے سے ہندوستان میں داخل ہونے والے منفی اثرات کا ازالہ کردیا۔ اسی فکری اعتدال کی وجہ سے مولانا عبیداللہ سندھیؒ حضرت شاہ صاحبؒ کے بارے میں ایک نہایت اہم جملہ تحریر فرماتے ہیں وہ لکھتے ہیں کہ: ’’ہم شاہ ولی اللہ کوحنفی اور شافعی ہر دو فقہ میں مجتہد منتسب مانتے ہیں ‘‘۔ آپ نے ’’المسوی‘‘، ’’المصفی‘‘، ’’الانصاف في بیان أسباب الاختلاف‘‘ اور ’’ عقد الجید في أحکام الاجتہاد والتقلید‘‘ جیسی کتابیں تصنیف فرماکر مسلکی تعصب اور فقہی جمود کو دور کرکے ذہنوں میں وسعت پیدا کی اور علمائے دین کو اجتہاد وبصیرت سے کام لینے پر ابھارا۔ اس طرح شاہ صاحبؒ نے مسلکی تعصب اور افراط کے شکار ذہنوں اور عدم تقلید کا رحجان رکھنے والے تفریط زدہ خیالات کے بیچ کی راہ نکال کر ، مسلمانان ہند کی فکری تاریخ کو ہمیشہ کے لیے ایک جہت عطا کردی۔ اگر یہ کہاجائے تو غلط نہ ہوگا کہ فکری اعتدال کے باب میں آیندہ کی جانے والی تمام کوششیں ، شاہ صاحب ؒ کے پیش کردہ ’’نظریہ اعتدال‘‘ کو بنیاد بنائے بغیر کام یاب نہیں ہوسکتیں ۔حضرت نانوتویؒ اور اعتدال فکر ولی اللّٰہی کے حقیقی وارث ’’علمائے دیوبند ‘‘نے اپنے افکار ونظریات میں اسی اعتدال کو باقی رکھا جو وراثتاً انہیں ولی اللّٰہی خانوادے سے ملا تھا۔ حضرت الامام النانوتویؒ کے علمی مقام کا اندازا حضرت حکیم الاسلام ؒ کے