حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 2 |
یات طیب |
|
اس کے بعد متنوع مضامین دعوت، تجدد دعوت، ترک غلظت و شدت، تاخیر دعوت، اغماض و مسامحت اور مخاطبوں کے ساتھ شفقت و رحمت کے متنوع عناوین کے تحت دعوتی کلام کی وضاحت و بلاغت کے مختلف پہلوئوں پر روشنی ڈالی ہے اور ان کی اہمیت واضح کی ہے۔دعوت کو مؤثر بنانے کی تدابیر دعوت کو مؤثر بنانے کے لئے کارگر تدابیر کو اختیار کرنے کی بڑی اہمیت ہے اس لئے مصنف علیہ الرحمہ نے ان تمام مؤثر تدابیر کو اختیار کرنے کی تاکید کی ہے جن سے تبلیغ کا عمل موثر تدابیر کو اختیار کرنے کی تاکید کی ہے جن سے تبلیغ کا عمل موثر ہو اور مخاطبین کے دل کھنچ جائیں ۔ مثلاً فراہمی قوت و شوکت جامعیت و اجتماعیت اور تنظیم و مرکزیت۔مدعوین اور ان کی قسمیں اس عنوان کے تحت مدعوین کی تین اقسام کا تذکرہ ہے۔ اذکیاء (حمیت پسند) اغبیاء، (منازعت پسند) اور صلحاء یعنی (سلامت پسند) ان کے لئے آیت کریمہ میں حکمت، موعظت اور مجادلت کا طریقہ اختیار کرنے کی تاکید کی گئی ہے۔ حکمت عقلاء کو چاہتی ہے۔ مجادلت اغبیاء کو کھینچتی ہے اور موعظت صلحاء کا تقاضہ کرتی ہے۔ مصنف نے سماع دعوت کے مختلف انداز کا تذکرہ بھی فرمایا ہے اور سماع قبول سوء سماع اور قلب اعراض، شغب اور استہزاء کا ذکر کیا۔داعی اور اس کے اوصاف دعوتی کام میں داعی کی بڑی اہمیت ہے کیوں کہ دعوت کی کامیابی اور اس کی اثر پذیری بڑی حد تک داعی کی ذات پر منحصر ہے اس لئے ان اوصاف کا بیان ضروری ہے جن سے داعی کو متصف ہونا چاہئے۔ مصنف علیہ الرحمہ نے ان اوصاف کو دو قسموں میں تقسیم کیا ہے۔ ایک کا تعلق مبلغ کی ذات سے اور دوسرے کا تعلق فعل تبلیغ سے ہے۔ذاتی اوصاف میں علم و بصیرت فہم و فراست، دانش و خلق، سیرت و کردار، خوف و خشیت، غنا و استغناء، صبرو تحمل، عفو و درگذر، رحمت و رافت اور اغماض و مسامحت کا ذکر فرمایا ہے۔