حیات طیب رحمہ اللہ تعالی جلد 2 |
یات طیب |
|
حضرت حکیم الاسلامؒ شکوہِ ترکمانی، ذہنِ ہندی، نطقِ اعرابی کی حامل بے نظیر شخصیت مولانا محمد اسجد قاسمی ندوی جامعہ عربیہ، امدادیہ، مرادآباد کیف علم اور سوزِ عشق کی جامعیت، در کفے جامِ شریعت در کفے سندانِ عشق کی مصداقیت، تعلیمی و تدریسی مشاغل اور انتظامی و انصرامی مصروفیات گویا پنبہ و آتش کو کمال توازن کے ساتھ اکٹھا کرنے اور تاعمر نبھاتے رہنے کی صلاحیت، جمالِ ظاہر اور حسن باطن کا دل کش اجتماع، اخلاق و کردار کی بے نظیر پاکیزگی اور وقار و متانت، خطیبانہ جوہر بے مثال، حکیمانہ شانِ بلند۔ یہ ہیں چند روشن نقوش ہمارے ممدوح حکیم الاسلامؒ مولانا محمد طیب صاحب نوراللہ مرقدہٗ کی شخصیت گرامی کے، جن کی زندگی کا ہر لمحہ خدمتِ دین علم کے لئے وقف تھا اور جو اپنی وفات کے بعد بھی اس طرح زندۂ جاوید ہیں بقول شاعر ؎ بندۂ آزاد را شانے دگر مرگ او را می دہد جانے دگر جامع کمالات ہستی یہ ناقابل انکار حقیقت ہے کہ جتنی علمی و عرفانی نسبتیں حضرت حکیم الاسلام قدس سرہٗ کی شخصیت میں جمع ہوگئی تھیں ایسا اجتماع خال خال ہی ہوتا ہے، حضرت مولانا سید عطاء اللہ شاہ بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا بیان بے حد حقیقت پسندانہ ہے کہ: